رسائی کے لنکس

امریکی لا پتا صحافی آسٹن ٹائس ہماری تحویل میں نہیں، شام کا دعوی


فائل فوٹو -لا پتا امریکی صحافی آسٹن ٹائس کے والدین، مارک اور ڈیبرا ٹائس 4 دسمبر 2018 کو بیروت، لبنان میں، پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کر رہے ہیں۔
فائل فوٹو -لا پتا امریکی صحافی آسٹن ٹائس کے والدین، مارک اور ڈیبرا ٹائس 4 دسمبر 2018 کو بیروت، لبنان میں، پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کر رہے ہیں۔

شام نے اس الزام کی تردید کی ہے کہ ا س نے لا پتا امریکی صحافی آسٹن ٹائس یا دیگر امریکیوں کو حراست میں لے رکھا ہے۔

شام کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں میں امریکی الزامات کو بےبنیاد قرار دیتے ہوئے انکار کیا کہ اس نے کسی امریکی شہری کو اغوا کیا یا اسے اپنی سرزمین پر رکھا ہوا ہے۔

دارالحکومت دمشق سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق ہ امریکی الزامات " گمراہ کن اور غیر منطقی" ہیں کہ شام نے آسٹن ٹائس سمیت امریکی شہریوں کو اغوا کیا تھا یا انہیں حراست میں رکھا تھا۔"

خیال رہے کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے صحافی ٹائس کے اغوا کی دس سال پورے ہونے کے موقع پرایک بیان میں کہا تھا کہ ٹائس شام کی حکومت کی حراست میں ہے۔

ٹائس کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ شام میں جاری طویل تنازعے کی رپورٹنگ کر رہے تھے۔

خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق بائیڈن کا بیان اب تک کا سب سے واضح اشارہ ہے کہ امریکہ کو اس بات کا یقین ہے کہ ٹائس صدر بشارالاسد کی حکومت کی حراست میں ہے۔

اپنے بیان میں صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ امریکہ وثوق کے ساتھ جانتا ہے کہ ٹائس کوشام کی حکومت نے حراست میں رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا تھا: "ہم نے بارہا شام کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کام کرے تاکہ ہم آسٹن کو وطن واپس لا سکیں۔"

شام میں لاپتا امریکی صحافی کی والدہ بیٹے کی منتظر
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:59 0:00

اس سلسلے میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا تھا کہ امریکی حکومت نے شام پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ ہر امریکی شہری کی واپسی کرے۔

ٹائس کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ نے بلواسطہ اور بلا واسطہ دونوں طریقوں سے شام کی حکومت سے رابطے کیے ہیں۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نے نوٹ کیا کہ "شام نے کبھی بھی امریکی صحافی کو اپنے قبضے میں رکھنے کا اعتراف نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ٹائس کی بازیابی اور بحفاظت واپسی کی کوششیں جاری رکھے گا اور اس مقصد کے حصول کے لیے ہر راہ اختیار کرے گا۔

یاد رہے کہ رواں سال مئی کے مہینے میں لبنان کے اعلیٰ سیکورٹی اہلکار میجر جنرل عباس ابراہیم نے ٹائس کی رہائی کے لیے امریکہ اور شام کے درمیان ثالثی کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں واشنگٹن میں امریکی حکام سے ملاقات کی تھی ۔ ابراہیم، جو لبنان کے جنرل سیکورٹی ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ ہیں، ماضی میں انہوں نے پیچیدہ معاملات میں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی میں ثالث کا کردار ادا کیا ہے۔

صدر بائیڈن نے مئی میں صحافی ٹائس کے والدین سے ملاقات کی تھی اور اس کی واپسی کے لیے کوششوں کےعزم کا اعادہ کیا تھا۔

امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن سے تعلق رکھنے والے ٹائس 14 اگست 2012 کو اپنی 31 ویں سالگرہ کے بعد شام کے دارالحکومت دمشق کے مغرب میں واقع ایک متنازعہ علاقے کی ایک چوکی سے لا پتا ہو گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG