شام کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کہاہے کہ دمشق کے نزدیک ایک فوجی ہیلی کاپٹر فضا میں ایک مسافرطیارے کی دم میں پھنسے کے بعد گر تباہ ہوگیا۔رپورٹ کے مطابق طیارے پر دو سو مسافر سوارتھے،جو کسی بھی نقصان سے محفوظ رہے اور طیارہ بحفاظت اترنے میں کامیاب ہوگیا۔
ویب سائٹ پر دمشق انٹرنیشنل ایئر پورٹ میں طیاروں کی آمد ورفت کی فہرست سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ حادثے کے وقت دمشق کی فضا میں دو طیارے پرواز کررہے تھے جن میں سے ایک ایئر عربیہ اور دوسرا کویت ایئرویز کا طیارہ تھا۔
حزب اختلاف کے سرگرم کارکنوں کا کہناہے باغیوں نے فوجی ہیلی کاپٹر کو مار گرایاہے۔ شام کے صدر بشارالاسد کے خلاف لڑنے والے جنگجوپہلے بھی فوجی ہیلی کاپٹر مارگرانے کا دعویٰ کرچکے ہیں جن میں سے ایک ہیلی کاپٹر پچھلے مہینے کے آخر میں تباہ ہواتھا۔
وائس آف امریکہ کی نمائندہ الزبتھ اروٹ نے اپنی رپورٹ میں جمعرات کو دارالحکومت میں شدید گولہ باری کی اطلاع دی ہے۔ ان کا کہناہے کہ دمش کے علاقے العباسین کے اسکولوں کے کمرے لوگوں سے کچا کچ بھرے ہوئے ہیں کیونکہ مضافاتی قصبوں سے، جو سرکاری فورسز اور باغیوں کے درمیان شدید لڑائیوں کی زد میں ہیں، لوگ اپنے بچوں کونکال کر العباسین لے آئے ہیں۔
ایک اور خبر کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون نے کہاہے کہ بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ شام کی حکومت اور حزب اختلاف اپنے تنازع کو فوجی قوت کے ذریعے حل کرنے کے عزم پر قائم ہیں۔
انہوں نے بدھ کے روز نامہ نگاروں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ طاقت اس مسئلے کاحل نہیں ہے اور انہیں اپنا یہ بحران سیاسی مذاکرات کے ذریعے حل کرناچاہیے۔
مسٹر مون کاکہناتھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر شام ایجنڈے میں سرفہرست ہوگا۔ انہوں نے اس مسئلے کے فوری حل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ویب سائٹ پر دمشق انٹرنیشنل ایئر پورٹ میں طیاروں کی آمد ورفت کی فہرست سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ حادثے کے وقت دمشق کی فضا میں دو طیارے پرواز کررہے تھے جن میں سے ایک ایئر عربیہ اور دوسرا کویت ایئرویز کا طیارہ تھا۔
حزب اختلاف کے سرگرم کارکنوں کا کہناہے باغیوں نے فوجی ہیلی کاپٹر کو مار گرایاہے۔ شام کے صدر بشارالاسد کے خلاف لڑنے والے جنگجوپہلے بھی فوجی ہیلی کاپٹر مارگرانے کا دعویٰ کرچکے ہیں جن میں سے ایک ہیلی کاپٹر پچھلے مہینے کے آخر میں تباہ ہواتھا۔
وائس آف امریکہ کی نمائندہ الزبتھ اروٹ نے اپنی رپورٹ میں جمعرات کو دارالحکومت میں شدید گولہ باری کی اطلاع دی ہے۔ ان کا کہناہے کہ دمش کے علاقے العباسین کے اسکولوں کے کمرے لوگوں سے کچا کچ بھرے ہوئے ہیں کیونکہ مضافاتی قصبوں سے، جو سرکاری فورسز اور باغیوں کے درمیان شدید لڑائیوں کی زد میں ہیں، لوگ اپنے بچوں کونکال کر العباسین لے آئے ہیں۔
ایک اور خبر کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون نے کہاہے کہ بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ شام کی حکومت اور حزب اختلاف اپنے تنازع کو فوجی قوت کے ذریعے حل کرنے کے عزم پر قائم ہیں۔
انہوں نے بدھ کے روز نامہ نگاروں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ طاقت اس مسئلے کاحل نہیں ہے اور انہیں اپنا یہ بحران سیاسی مذاکرات کے ذریعے حل کرناچاہیے۔
مسٹر مون کاکہناتھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر شام ایجنڈے میں سرفہرست ہوگا۔ انہوں نے اس مسئلے کے فوری حل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔