سیاسی احتجاج کے خلاف شام کی ظالمانہ کارروائی کومدِ نظررکھتے ہوئے، حقوقِ انسانی کے گروپ نے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں شام کی طرف سے نشست کےحصول کی کوشش کو رکوانے کی تائید کی ہے، جِس امر پر امریکی سفارتکار زور دیتے رہے ہیں۔
بدھ کے روز انسانی حقوق کے وکلا کے ایک بین الاقوامی اتحاد نے اقوامِ متحدہ پر زور دیا کہ کونسل کی 47نشستوں میں سے 15کی فہرست میں سے شام کےامیدوار کا نام خارج کیا جائے۔ کونسل کا انتخاب 20مئی کو ہونے والا ہے۔
شام کی حکومت نے جمہوریت پسند احتجاجی مظاہروں کا جواب تشدد کے زبان سے دیا ہےجِس کے باعث 400سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ شام میں حقوق سے متعلق ‘سواسیہ ‘ نامی تنظیم نے کہا ہے کہ کم سے کم 500افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
امریکی محکمہٴ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے گذشتہ ہفتے کہا کہ شام کی طرف سےاپنے ہی لوگوں کے خلاف کارروائیوں کے پیشِ نظر اگرشام انسانی حقوق کونسل میں شرکت اختیارکر لیتا ہے تو یہ ایک ’نامناسب‘ اور ’منافقانہ‘ چال ہوگی۔
شام کو پہلے ہی ہیومن رائٹس کونسل کے ایشیائی بلاک کے لیے چار میں سے ایک امیدوار کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ فہرست میں بھارت، انڈونیشیا اور فلپین کا نام شامل ہے۔
اقوام متحدہ نے شامی تشدد کے معاملےکی آزادانہ تفتیش کا مطالبہ کیا ہے، لیکن اُسے شامی احتجاجی مظاہرین کی ہلاکت کی مذمت کرنے سےمتعلق ایک بیان کی منظوری پر بدھ کے روز متفق ہونے میں ناکامی کا سامنا رہا۔