امریکہ نے سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر شام میں اپنا سفارت خانہ بند کردیا ہے اور اپنے باقی ماندہ سفارت کاروں کو وہاں سے نکال لیا ہے۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے پیر کے روز کہا کہ شام میں سفارت خانے کی سرگرمیاں معطل کردی گئی ہیں اور سفیر رابراٹ فورڈ اور دوسرے سفارت کار ملک سے چلے گئے ہیں۔
امریکہ نے گذشتہ مہینے سفارت خانے سے منسلک افراد کی حفاظت اور کار بم دھماکوں کا ذکر کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر شام کی حکومت نے سیکیورٹی سے متعلق خدشات دور نہ کیے تو وہ دارالحکومت دمشق میں اپنا سفارت خانہ بند کردے گا۔
اس نئی پیش رفت نے صدر بشار الاسد کی حکومت کو مزید تنہائی کا شکار کردیا ہے جسے شام کے کئی شہروں میں حکومت مخالف مظاہرین کی مہلک پکڑ دھکڑ کے بڑھتے ہوئے واقعات پر پہلے ہی شدید دباؤ کا سامنا ہے۔
ایک اور خبر کے مطابق شام میں سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ سرکاری سکیورٹی فورسز کی جانب سے حمص شہر پر تازہ بمباری میں کم از کم 17 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
عرب ممالک کے ٹیلی ویژن چینلز پر پیر کو نشر ہونے والے مناظر میں کئی عمارتوں سے دھوئیں کے بادل اُٹھتے دیکھائی دیے۔
بمباری حمص کے مختلف حصوں میں کی گئی، جہاں اس سے تیل کی ایک پائپ لائن کو بھی نقصان پہنچا۔ شام کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق بمباری میں ’’دہشت گرد گروہ‘‘ ملوث ہیں۔
میڈیا پر پابندیوں کی وجہ سے ہلاکتوں کی غیر جانبدار ذارئع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
اس سے قبل حقوق انسانی کے لیے سرگرم کارکنوں نے جمعہ اور ہفتہ کی درمیان شب حمص پر ہونے والی بمباری میں کم از کم 200 افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔