شام کے صدر بشار الاسد نے اپنےحامیوں کویقین دلایا ہےکہ اُن کی حکومت گزشتہ 10 ماہ سے جاری حکومت مخالف احتجاجی تحریک کے پسِ پردہ موجود ’سازش‘ کو شکست دیدے گی۔
بدھ کو دارالحکومت دمشق میں اپنے ہزاروں حامیوں کی ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر الاسد نے کہا کہ انہیں اپنی حمایت میں ہونے والے مظاہروں سے تقویت ملتی ہے۔
محافظوں میں گھرے اور معمول کے لباس میں ملبوس شامی صدر کا کہنا تھا کہ’ سچے محبِ وطن‘ قوم کی حفاظت کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ 10 ماہ سے جاری احتجاجی تحریک کےدوران شامی صدر بہت کم عوامی مقامات پر نظر آئے ہیں۔
اس سے ایک روز قبل ٹی وی پر نشر کیے گئے اپنے خطاب میں شامی صدر نے عزم ظاہر کیا تھا کہ وہ ملک میں فسادات کرانے والے ’دہشت گردوں‘ کے خلاف ’آہنی ہاتھ‘ استعمال کریں گے۔
امریکی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن نے شامی صدر کے اس خطاب کو ’انتہا درجے کا خبطی پن‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر بشار الاسد صورتِ حال کی ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے وضاحتیں پیش کر رہے ہیں اور حالات کا ذمہ دارغیر ملکی قوتوں اور سازشوں کو ٹھہرا رہے ہیں۔
دریں اثنا، شام میں پرتشدد واقعات کا سلسلہ جاری ہے اور بدھ کو مزید ہلاکتوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ایک فرانسیسی ٹیلی ویژن سے منسلک صحافی حکومت مخالف تحریک کے گڑھ شہر حمص کے دورے کے دوران ہلاک ہوگیا ہے جب کہ ایک غیر ملکی صحافی زخمی بھی ہوا ہے۔
'فرانس 2' نامی ٹی وی اسٹیشن کا کہنا ہے کہ ان کا رپورٹر جیلس جیکوار مارٹر یا راکٹ کے حملے میں ہلاک ہوا۔ شام میں گزشتہ 10 ماہ سے جاری احتجاجی تحریک کے دوران کسی مغربی صحافی کی یہ پہلی ہلاکت ہے۔