رسائی کے لنکس

شام: فوج سے بغاوت کرنے والوں کی حمایت میں ریلیاں


شام: فوج سے بغاوت کرنے والوں کی حمایت میں ریلیاں
شام: فوج سے بغاوت کرنے والوں کی حمایت میں ریلیاں

جمعہ کو شام کے مختلف شہروں میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ نمازِ جمعہ کے بعد ہونے والے یہ مظاہرے "آزاد فوج کے دن" کی مناسبت سے کیے گئے جس کے منانے کا مقصد منتظمین کے بقول سرکاری فوج کے احکامات ماننے سے انکار کرنے والے اہلکاروں کو خراجِ تحسین پیش کرنا تھا۔

ملک کے طول و عرض میں ہونے والے ان مظاہروں کے شرکاء صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف نعرے لگارہے تھے۔ حزبِ مخالف کی ویب سائٹس پر جاری کی گئی ویڈیوز کے مطابق مظاہرے ایک درجن سے زائد شہروں اور قصبات میں منعقد ہوئے جن میں شریک افراد کے ہاتھوں میں موجود بینرز پر عالمی برادری سے مدد کی اپیلیں بھی درج تھیں۔

حکومت مخالف سیاسی کارکنان کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقوں سمیت کئی دیگر شہروں میں ہونے والے مظاہروں کے شرکاء پر فائرنگ کی جس سے کم از کم چھ افراد ہلاک ہوگئے۔

تاہم سرکاری ٹیلی ویژن نے ملک کے مختلف علاقوں کی ویڈیوز نشر کیں جہاں ٹی وی کے مطابق نمازِ جمعہ کے بعد کوئی قابلِ ذکر احتجاج نہیں ہوا۔

مظاہروں کے انعقاد کی اپیل شامی افواج کے ان سینکڑوں اہلکاروں اور افسروں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے کی گئی تھی جنہوں نے چار لاکھ نفری رکھنے والی شامی افواج سے حالیہ مہینوں کے دوران مبینہ طور پر بغاوت کردی ہے۔

مظاہرین کے خلاف تشدد کے تازہ ترین واقعات ایک ایسے روز پیش آئے ہیں جب انسانی حقوق سے متعلق اقوامِ متحدہ کی اعلیٰ ترین عہدیدار نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ شام میں گزشتہ سات ماہ سے جاری احتجاجی تحریک کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد تین ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔

عالمی ادارے کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نیوی پِلے نے جمعہ کے روز خبردار کیا تھا کہ شامی حکومت کی بے رحمانہ کارروائیاں اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتیں ملک کو خانہ جنگی میں جھونک سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شام کی حکومت کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والوں میں 187 بچے بھی شامل ہیں جب کہ صرف گزشتہ دس روز میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 100 سے متجاوز ہے۔

واضح رہے کہ شام کی حکومت صدر بشار الاسد کی اقتدار سے رخصتی کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کے خلاف بدترین ریاستی طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ شامی حکومت کے ان اقدامات پر اسے عالمی برادری کی شدید تنقید کا بھی سامنا ہے جبکہ اس کے خلاف اقتصادی پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔

حکومتِ شام کا کہنا ہے کہ تشدد کی کارروائیوں کا ذمہ دار، اُس کے بقول، وہ مسلح جتھےاور دہشت گرد ہیں جِنھیں غیر ملکی سازشی عناصر کی حمایت حاصل ہے۔

XS
SM
MD
LG