رسائی کے لنکس

شام میں غیر ملکی فوجی مداخلت کا امکان نہیں۔ تجزیہ کار


شام میں غیر ملکی فوجی مداخلت کا امکان نہیں۔ تجزیہ کار
شام میں غیر ملکی فوجی مداخلت کا امکان نہیں۔ تجزیہ کار

پچھلے چند روز سے شام کی سیکیورٹی فورسز نے ملک کے کئی شہروں میں جمہوریت پسند مظاہرین کے خلاف تشدد کی کارروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور بہت سے حکومت مخالف لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ حالیہ واقعات کے بعد کئی یورپی ممالک میں شام کے خلاف پابندیوں عائد کرنے پر بات ہو رہی ہے ۔

شام کے جنوبی شہر دارا میں سیکیورٹی فورسزاور حکومت مخالف مظاہرین کے درمیان کشیدگی جاری ہے ۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کاکہنا ہے کہ دارالحکومت دمشق کے ٕمضافات سمیت کئی اور علاقوں میں سیکیورٹی فورسز غیر مسلح شہریوں پر فائرنگ کر رہی ہیں ۔لیکن صدر بشار الاسد کی حکومت کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز صرف جرائم پیشہ مسلح گروہوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہیں۔

واشنگٹن میں اوباما انتظامیہ نے ایک بیان میں شام کے اقدامات کی مذمت کی ہےاورامریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ شام کے خلاف پابندیوں سمیت کئی ممکنہ اقدامات پر غور کر رہاہے۔

ایک امریکی تھنک ٹینک نیو امریکہ فاؤنڈیشن سے وابستہ سٹیو کلیمنز کہتے ہیں کہ امریکہ سفارتی اقدامات کے سوا کچھ زیادہ نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں امریکہ سفارتی ذرائع کی مدد سے شام کے بارے میں عالمی برادری میں اتفاق رائے پیدا کرسکتا ہے، لیکن اس کے سوا کچھ اور کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ جو لوگ شام میں بھی لیبیا کی طرز پر یورپی اور امریکی فوجی کارروائی دیکھنے کے خواہاں ہیں، انہیں مایوسی ہوگی ۔

پچھلے ہفتے کے دوران شام کی حکومت نے ملک میں پچاس سال سے نافذہنگامی صورتحال کے خاتمے کا اعلان کیا تھا ، لیکن اس کے باوجود شام کی سیکیورٹی فورسزنے حکومت مخالف مظاہرین پر کارروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر شائع کیے جانے والے پیغامات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور کم از کم 217 افراد لاپتا ہیں ۔ عینی شاہدوں کا کہنا ہے کہ خفیہ پولیس کے اہلکار گھر گھر چھاپے مار رہے ہیں اور مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تدفین میں شرکت کرنے والوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے ۔

واشنگٹن میں قائم رینڈ کارپوریشن کے تجزیہ نگار علی رضا نادر کا خیال ہے کہ اگر جمہوریت پسند شام میں کامیاب ہوتے ہیں تو مشرق وسطیٰ میں کئی اور حکومتوں کے ختم ہونے کے امکان بڑھ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں پریشانی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ شام نے لبنان میں کسی حد تک ایران کے اثر کو محدود کر رکھا ہے ۔ اگر بشار الاسد کی حکومت ختم ہوتی ہے توایران لبنان یا حزب اللہ کے ذریعے خطے میں اپنے اثرورسوخ میں اضافہ کرسکتا ہے۔

شام میں ہلاکتوں میں اضافے کے بعد اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے مطالبہ کیا ہے کہ شام مظاہرین کے خلاف فوجی کارروائیاں کم کرے اور مظاہرین کی ہلاکتوں کی تحقیقات کی جائیں ۔

XS
SM
MD
LG