واشنگٹن —
فرانس کے وزیرِ خارجہ لوغاں فبیوس نے کہا ہے کہ ان کا ملک رواں ماہ کے آخر میں شامی حزبِ اختلاف کے رہنمائوں اور ان کے حامی ممالک کے نمائندوں کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی میزبانی کرے گا۔
اتوار کو ایک مقامی ریڈیو اسٹیشن 'یورپ1' کو انٹرویو دیتے ہوئے فرانسیسی وزیرِ خارجہ نے بتایا کہ 28 جنوری کو ہونے والے اجلاس میں شامی حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے وہ رہنما شریک ہوں گے جنہیں 100 سے زائد ممالک نے شامی عوام کا حقیقی نمائندہ تسلیم کر رکھا ہے۔
لوغاں فیبیوس نے کہا کہ اجلاس میں شامی حزبِ اختلاف کے حامی و مددگار ممالک کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔
فرانس شام میں گزشتہ 22 ماہ سے جاری بحران اور خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے کی جانے والی بین الاقوامی سفارتی کوششوں میں پیش پیش رہا ہے جس میں اب تک اقوامِ متحدہ کے اندازے کے مطابق 60 ہزار کے لگ بھگ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
اپنے انٹرویو میں لوغاں فیبیوس نے شام کی صورت ِ حال کو بدترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہاں صدر بشار الاسد کے خلاف چلنے والی احتجاجی تحریک میں ہر روز سے 100 سے زائد افراد اپنی جانیں دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شام کی صورتِ حال انتہائی خوف ناک صورت اختیار کرچکی ہے اور اب بشار الاسد کی اقتدار سے جلد از جلد رخصتی ضروری ہے۔
فرانس کے اس اعلان سے ایک روز قبل شامی حزبِ اختلاف کے نمائندہ 'قومی اتحاد' کے رہنمائوں کا ایک اجلاس ترکی کے شہر استنبول میں ہوا تھا جس میں جلاوطن عبوری حکومت کے قیام پر غور خوض کیا گیا۔
'قومی اتحاد' کا قیام گزشتہ برس نومبر میں عمل میں آیا تھا اور اس کے رہنمائوں کے درمیان عبوری حکومت کی ساخت پر اتفاقِ رائے سے عالمی برادری کے ان خدشات کو دور کرنے میں مدد ملے گی کہ صدر اسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام افراتفری اور انتشار کا شکار ہوسکتا ہے۔
مذکورہ اتحاد کو مغربی ممالک اور خلیجی عرب ریاستوں کی بھرپور پشت پناہی حاصل ہے اور اگر اس کے رہنما عبوری حکومت کے قیام پر اتفاقِ رائے میں ناکام رہے تو انہیں دستیاب عالمی حمایت میں کمی آسکتی ہے۔
اتوار کو ایک مقامی ریڈیو اسٹیشن 'یورپ1' کو انٹرویو دیتے ہوئے فرانسیسی وزیرِ خارجہ نے بتایا کہ 28 جنوری کو ہونے والے اجلاس میں شامی حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے وہ رہنما شریک ہوں گے جنہیں 100 سے زائد ممالک نے شامی عوام کا حقیقی نمائندہ تسلیم کر رکھا ہے۔
لوغاں فیبیوس نے کہا کہ اجلاس میں شامی حزبِ اختلاف کے حامی و مددگار ممالک کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔
فرانس شام میں گزشتہ 22 ماہ سے جاری بحران اور خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے کی جانے والی بین الاقوامی سفارتی کوششوں میں پیش پیش رہا ہے جس میں اب تک اقوامِ متحدہ کے اندازے کے مطابق 60 ہزار کے لگ بھگ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
اپنے انٹرویو میں لوغاں فیبیوس نے شام کی صورت ِ حال کو بدترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہاں صدر بشار الاسد کے خلاف چلنے والی احتجاجی تحریک میں ہر روز سے 100 سے زائد افراد اپنی جانیں دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شام کی صورتِ حال انتہائی خوف ناک صورت اختیار کرچکی ہے اور اب بشار الاسد کی اقتدار سے جلد از جلد رخصتی ضروری ہے۔
فرانس کے اس اعلان سے ایک روز قبل شامی حزبِ اختلاف کے نمائندہ 'قومی اتحاد' کے رہنمائوں کا ایک اجلاس ترکی کے شہر استنبول میں ہوا تھا جس میں جلاوطن عبوری حکومت کے قیام پر غور خوض کیا گیا۔
'قومی اتحاد' کا قیام گزشتہ برس نومبر میں عمل میں آیا تھا اور اس کے رہنمائوں کے درمیان عبوری حکومت کی ساخت پر اتفاقِ رائے سے عالمی برادری کے ان خدشات کو دور کرنے میں مدد ملے گی کہ صدر اسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام افراتفری اور انتشار کا شکار ہوسکتا ہے۔
مذکورہ اتحاد کو مغربی ممالک اور خلیجی عرب ریاستوں کی بھرپور پشت پناہی حاصل ہے اور اگر اس کے رہنما عبوری حکومت کے قیام پر اتفاقِ رائے میں ناکام رہے تو انہیں دستیاب عالمی حمایت میں کمی آسکتی ہے۔