انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ شا م میں حکومت مخالف مظاہروں میں مزید چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ شام کی حکومت نے اس معاملے پر قومی مذاکرات کرانے کا وعدہ کر رکھا ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ ہلاکتیں دمشق، حموس اور درعا میں مظاہرین پر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہوئیں۔ عینی شاہدین کے مطابق سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کومنتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔
جمعہ کو ملک میں ہونے والے مظاہروں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی لیکن کہا جارہا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں ان مظاہروں میں کم افراد نے حصہ لیا۔ مصر کے صدر بشارا لاسد نے ان مظاہروں سے قبل ہی شہروں اور قصبوں میں ہزاروں فوجی تعینات کرنے کے لیے ٹینک بھی بھیجے تھے اور بظاہر اسی وجہ سے جمعہ کو ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں شریک ہونے والوں کی تعداد نسبتاً کم تھی۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان نے جمعہ کو بتایا کہ انسانی حقوق کے کارکنوں کی طرف سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق شام میں اب تک ہونے والے مظاہروں میں 700 سے850 مظاہرین مارے جا چکے ہیں ۔
امریکہ اور یورپی یونین نے شام پر پابندیاں عائد کر دی ہیں اور جمعہ کو برطانیہ نے شام کے سفارت کار کو طلب کر کے متنبہ کیا ہے کہ اگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو مزید پابندیاں لگائی جاسکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1