واشنگٹن —
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے شام کی حزبِ مخالف پر زور دیا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے جنیوا میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کریں۔
مغربی ممالک کی طرف سے تسلیم کی جانے والی’سیریئن نیشنل کولیشن‘ نے کہا ہے کہ جنیوا جانے یا نہ جانے کا اعلان جمعے کو کیا جائے گا۔
اپوزیشن راہنماؤں نے امن مذاکرات کی میز پر شام کے سرکاری اہل کاروں کے ساتھ بیٹھنے کے بارے میں بدگمانی کا اظہار کیا ہے۔
کیری نے اُنھیں یہ اپیل کی ہے کہ عبوری حکومت تشکیل دینے کا موقع گنوانا نہیں چاہیئے۔
تمام فریقین کے لیے ضروری ہے کہ وہ نئی حکومت کی مجوزہ ساخت پر اتفاق کریں، جِس کا مطلب یہ ہے کہ، ممکنہ طور پر شام کے صدر بشار الاسد کو اِس اجلاس میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
کیری، مسٹر اسد کے اُن حربوں کو مسترد کرتے ہیں، جِن میں دھیان ایک نئی حکومت تشکیل دینے سے ہٹا کر دہشت گردی سے جنگ پر مرکوز رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
مسٹر اسد شام کےباغیوں کو دہشت گرد خیال کرتے ہیں۔ کیری کا کہنا ہے کہ صدر امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جمعرات ہی کے روز، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا ہے کہ شامی باغیوں، خصوصاً القاعدہ سے منسلک گروہ کی طرف سے کی جانے والی ہلاکتیں، جنگی جرائم کے زمرے میں آسکتی ہیں۔
اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی، نَوی پلئی نے کہا ہے کہ حلب، اَدلب اور رَقعہ کے شہروں سے ایسی رپورٹیں موصول ہو رہی ہیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ شہری اور ایسے جنگجو جو لڑائی نہیں لڑ رہے، اُنھیں اجتماعی ہلاکتوں کا شکار بنایا جا رہا ہے۔
برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے کہا ہے کہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران ،شمالی شام میں باغیوں کے مختلف دھڑوں کے درمیان لڑائی میں، تقریباً 1000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جِن میں 130 شہری بھی شامل ہیں۔
دریں اثناٴ، اقوام متحدہ نے جمعرات کے دِن دمشق کے قریب حزب مخالف کے کنٹرول والے زیرِ محاصرہ دو علاقوں کو امدادی سامان فراہم کیا۔ شامی حکام نے اِس ہفتے وعدہ کیا تھا کہ لڑائی کے باعث باقی علاقوں کے رابطے سے کٹے ہوئے اِن علاقوں کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ شام کے ’عرب ہلالِ احمر‘ کی معاونت سے خوراک، ادویات اور سرد موسم سے بچنے کے لیے رسد لے کر ایک قافلہ ’الغزلانیہ‘ پہنچا، جو علاقہ دمشق کے ہوائی اڈے کے قریب واقع ہے۔
مغربی ممالک کی طرف سے تسلیم کی جانے والی’سیریئن نیشنل کولیشن‘ نے کہا ہے کہ جنیوا جانے یا نہ جانے کا اعلان جمعے کو کیا جائے گا۔
اپوزیشن راہنماؤں نے امن مذاکرات کی میز پر شام کے سرکاری اہل کاروں کے ساتھ بیٹھنے کے بارے میں بدگمانی کا اظہار کیا ہے۔
کیری نے اُنھیں یہ اپیل کی ہے کہ عبوری حکومت تشکیل دینے کا موقع گنوانا نہیں چاہیئے۔
تمام فریقین کے لیے ضروری ہے کہ وہ نئی حکومت کی مجوزہ ساخت پر اتفاق کریں، جِس کا مطلب یہ ہے کہ، ممکنہ طور پر شام کے صدر بشار الاسد کو اِس اجلاس میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
کیری، مسٹر اسد کے اُن حربوں کو مسترد کرتے ہیں، جِن میں دھیان ایک نئی حکومت تشکیل دینے سے ہٹا کر دہشت گردی سے جنگ پر مرکوز رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
مسٹر اسد شام کےباغیوں کو دہشت گرد خیال کرتے ہیں۔ کیری کا کہنا ہے کہ صدر امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جمعرات ہی کے روز، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا ہے کہ شامی باغیوں، خصوصاً القاعدہ سے منسلک گروہ کی طرف سے کی جانے والی ہلاکتیں، جنگی جرائم کے زمرے میں آسکتی ہیں۔
اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی، نَوی پلئی نے کہا ہے کہ حلب، اَدلب اور رَقعہ کے شہروں سے ایسی رپورٹیں موصول ہو رہی ہیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ شہری اور ایسے جنگجو جو لڑائی نہیں لڑ رہے، اُنھیں اجتماعی ہلاکتوں کا شکار بنایا جا رہا ہے۔
برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے کہا ہے کہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران ،شمالی شام میں باغیوں کے مختلف دھڑوں کے درمیان لڑائی میں، تقریباً 1000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جِن میں 130 شہری بھی شامل ہیں۔
دریں اثناٴ، اقوام متحدہ نے جمعرات کے دِن دمشق کے قریب حزب مخالف کے کنٹرول والے زیرِ محاصرہ دو علاقوں کو امدادی سامان فراہم کیا۔ شامی حکام نے اِس ہفتے وعدہ کیا تھا کہ لڑائی کے باعث باقی علاقوں کے رابطے سے کٹے ہوئے اِن علاقوں کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ شام کے ’عرب ہلالِ احمر‘ کی معاونت سے خوراک، ادویات اور سرد موسم سے بچنے کے لیے رسد لے کر ایک قافلہ ’الغزلانیہ‘ پہنچا، جو علاقہ دمشق کے ہوائی اڈے کے قریب واقع ہے۔