رسائی کے لنکس

شام مذاکرات، ایران کی شرکت غیر یقینی: کیری


پیر کے روز ہونے والی بات چیت میں، کیری، براہیمی اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ممکنہ جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے کے امکان، اور انسانی ہمدردی کے کام بجا لانے کے لیے وسیع تر رسائی کی اجازت دینے پر گفتگو کی

امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف پیرس میں ملاقات کر رہے ہیں، جِس میں وہ اِسی ماہ کے اواخر میں ہونے والے شام امن مذاکرات کی تیاری پر بات کریں گے، لیکن اُن کا اِس بات پر اتفاق نہیں ہو سکا آیا ایران کو مدعو کیا جائے گا۔

بین الاقوامی مذاکرات کار، لخدار براہیمی نے پیر کے دِن کہا کہ وہ مذاکرات میں ایران کی شرکت کے حامی ہیں، جو شام کے سب سے بڑے اتحادی ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ ’ایران اِس خطے کا ایک بہت اہم ملک ہے‘ اور مذاکرات کے لیے اُسے موجود ہونا چاہیئے۔ حکومتِ شام کی بھی خواہش ہے کہ ایران مذاکرات میں شریک ہو۔


امریکہ نے، کیری کی معرفت، کہا ہے کہ یہ بات ضروری ہے کہ ایران ’باہمی رضامندی سے‘ شام کے لیے ایک عبوری حکومت کے قیام کی حمایت سے اتفاق کرے؛ اور یہ تب ہی ہو سکتا ہے، جب شامی صدر بشار الاسد اقتدار سے دستبردار ہوجائیں۔

کیری نے کہا کہ ایران کی شرکت کا سوال نظریاتی معاملہ نہیں ہے، لیکن عمل پسندی اور عام سمجھ بوجھ اِس کی تقاضا کرتا ہے۔

پیر کے روز ہونے والی بات چیت میں، کیری، براہیمی اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ممکنہ جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے کے امکان، اور انسانی ہمدردی کے کام بجا لانے کے لیے وسیع تر رسائی کی اجازت دینے پر گفتگو کی۔

کیری نے کہا کہ اُنھیں امید ہے کہ یہ اجلاس، جس کا 22 جنوری کو افتتاح ہوگا، اس کے ذریعے ’ناقابلِ بیان تنازع‘ کا خاتمہ ہو گا، جس نےتقریباً تین برس سے شام میں مشکل حالات پیدا کیے ہوئے ہیںٕ۔

اُنھوں نے کہا کہ اس میں کامیابی دراصل حکومتِ شام اور باغیوں کے مابین مذاکرات میں ایک’ اچھے آغاز‘ کی مانند ہوگا۔ باغی صدر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے کوشاں ہیں، جب کہ ضروری طور پر یہ کسی حتمی سمجھوتے کی صورت نہیں ہوگی۔

کیری نے اِس بات کا اعادہ کیا کہ اب یہ شام کے متحارب فریقین پر ہے کہ وہ کسی سمجھوتے پر پہنچیں اور بالآخر شام کے عوام کو ہی فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اپنے ملک کے سیاسی مستقبل کو کیسا دیکھنا چاہیں گے۔

اِن مذاکرات کا ہدف شام کے لیے ایک عبوری حکومت کے بارے میں بات چیت کرنا ہے، جسے’جنیوا ٹو‘ اجلاس کا نام بھی دیا جاتا ہے۔

مسٹر اسد کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ اجلاس میں شرکت کرے گی، جب کہ ملک کی اہم اپوزیشن، ’سیریئن نیشنل کولیشن‘ نے کہا ہے کہ وہ اِس ہفتے کے اختتام سے پہلے فیصلہ کرے گی آیا وہ اِن مذاکرات میں شریک ہوگی۔ اتوار کے روز کیری نے کہا کہ اُنھیں یقین ہے کہ اپوزیشن اس میں شریک ہوگی۔
XS
SM
MD
LG