انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ٹورنامنٹ میں ایسا کم ہی دیکھنے میں آیا ہے جب پاکستان کی کرکٹ ٹیم بغیر اگر مگر کے سیمی فائنل تک رسائی کی راہ ہموار کر چکی ہو۔ لیکن اس بار نیوزی لینڈ اور بھارت کی ٹیموں کو اس صورتِ حال کا سامنا ہے اور دونوں ٹیموں کے درمیان آج کا میچ ایک طرح سے ورچوئل کوارٹر فائنل کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کی ٹیم تین میچز میں ناقابلِ شکست رہتے ہوئے سیمی فائنل کا ٹکٹ تقریباً حاصل کر چکی ہے، البتہ آج نیوزی لینڈ اور بھارت کے میچ کے بعد گروپ ٹو کی صورتِ حال مزید واضح ہو گی کہ اس گروپ سے کس ٹیم کے آگے جانے کا امکان ہے۔
نیوزی لینڈ اور بھارت کی ٹیمیں آخری مرتبہ آئی سی سی ایونٹ میں 2019 کے سیمی فائنل میں مدِ مقابل آئی تھیں جہاں نیوزی لینڈ نے بھارت کو شکست دی تھی۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان نے اپنے پہلے میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے شکست دی جب کہ دوسرے میچ میں نیوزی لینڈ کو پانچ وکٹوں ہرا دیا تھا۔
ٹورنامنٹ کے قواعد و ضوابط کے مطابق گروپ ون اور گروپ ٹو میں شامل چھ، چھ ٹیموں میں سے دو، دو نے سیمی فائنل کے لیے کوالی فائی کرنا ہے۔ لہٰذا نیوزی لینڈ اور بھارت کے لیے دبئی میں ہونے والا آج کا میچ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
جو بھی ٹیم اس میچ میں کامیابی حاصل کرتی ہے، اس کے سیمی فائنل تک پہنچنے کے امکانات بڑھ جائیں گے، بصورتِ دیگر افغانستان کے علاوہ اسکاٹ لینڈ اور نمیبیا جیسی ایسوسی ایٹ ٹیموں کو اچھے رن ریٹ سے ہرانا ضروری ہو گا اور اس کے لیے دیگر میچوں کے نتائج پر بھی نظر رکھنا ہو گی۔
سوشل میڈیا پر بھی نیوزی لینڈ اور بھارت کے میچ سے قبل تجزیوں اور تبصروں کا سلسلہ جاری ہے اور دونوں ٹیموں کے شائقین اس اہم معرکے پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔
بعض صارفین حیران ہیں کہ بھارت محض اپنا دوسرا میچ کھیل رہا ہے اور اس کے لیے 'مارو یا مر جاؤ' والی صورتِ حال ہے۔
ونود سولانکی نامی صارف نے بھارتی کپتان وراٹ کوہلی اور نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ آج کین اور کوہلی کا مقابلہ ہے۔
شاہد حسین نامی صارف نے آئی سی سی ایونٹس میں بھارت کے خلاف نیوزی لینڈ کی کامیابیوں سے متعلق ٹوئٹ کی۔
بعض بھارتی شائقین رچرڈ کیٹل برگ کی بطور امپائر تعیناتی پر پریشان ہیں۔ خیال رہے کہ 2014 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل سے لے کر اب تک آئی سی سی ایونٹس کے تمام ناک آؤٹ مقابلوں میں بھارت کو شکست ہوئی ہے جن میں رچرڈ کیٹل برگ نے امپائرنگ کے فرائض سر انجام دیے تھے۔
ان میچز میں 2014 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں سری لنکا کے خلاف میچ، 2015 کے ورلڈ کپ سیمی فائنل میں آسٹریلیا، 2016 کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے سیمی فائنل میں ویسٹ انڈیز، 2017 میں چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں پاکستان سے شکست کے علاوہ 2019 ورلڈ کپ سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف بھارت کی شکست کے دوران رچرڈ کیٹل برگ نے ہی امپائرنگ کے فرائض سرانجام دیے تھے۔
ترن گوتم نے امپائر کیٹل برگ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ 'آئی سی سی' یہ کیا ہے؟ بھارتی کرکٹ بورڈ کو اس پر کچھ کرنا چاہیے۔
ادھر گروپ اے میں انگلینڈ بھی پاکستان کی طرح سرِ فہرست ہے۔ انگلینڈ کی ٹیموں نے اپنے تینوں ابتدائی میچز میں کامیابی حاصل کی ہے۔
گروپ اے میں جنوبی افریقہ چار پوائنس کے دوسرے، آسٹریلیا چار پوائنٹس کے ساتھ تیسرے، سری لنکا چوتھے، ویسٹ انڈیز پانچویں جب کہ بنگلہ دیش چھٹے نمبر پر ہے۔