رسائی کے لنکس

طالبان کا 23 ایف سی اہلکار قتل کرنے کا دعویٰ


فائل
فائل

بیان میں طالبان نے اپنے کئی مبینہ ساتھیوں کے نام اور ان کی لاشیں ملنے کے مقامات کی تفصیل بھی دی ہے جو ، طالبان کے دعوے کے مطابق، حکومتی سکیورٹی اداروں کی تحویل میں تھے۔

کالعدم تحریکِ طالبان نے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ان 23 اہلکاروں کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا ہے جنہیں جنگجووں نے مبینہ طور پر ساڑھے تین سال قبل یرغمال بنایا تھا۔

کالعدم تحریکِ طالبان مہمند ایجنسی کے سربراہ عمر خراسانی کی جانب سے اتوار کی شب صحافیوں کو بذریعہ ای میل ارسال کیے جانے والے ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ طالبان نے سکیورٹی اداروں کی تحویل میں موجود اپنے زیرِ حراست ساتھیوں کے قتل کے واقعات کے بعد بطورِ انتقام ان 'ایف سی' اہلکاروں کو ہلاک کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت ایک طرف تو طالبان کےساتھ مذاکرات کر رہی ہے "تو دوسری طرف ہمارے قیدی ساتھیوں کو مسلسل جیلوں سے نکال کر شہید کر رہی ہے"۔

بیان میں طالبان نے اپنے کئی مبینہ ساتھیوں کے نام اور ان کی لاشیں ملنے کے مقامات کی تفصیل بھی دی ہے جو ، طالبان کے دعوے کے مطابق، سکیورٹی اداروں کی تحویل میں تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ طالبان حکومت کو مسلسل ذرائع ابلاغ کے ذریعے متنبہ کر رہے تھے کہ "وہ اس طرح کی کاروائیوں سے باز رہے اور ہمارے ساتھیوں کی شہادت کا یہ سلسلہ روک دے کیوں کہ قیدیوں کی رہائی ہمارا بنیادی ممکنہ مطالبہ ہے"۔

بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ حکومت مذاکرات سے قبل موقع کو غنیمت جان کر زیرِ حراست طالبان کو مسلسل شہید کر رہی تھی جس پر بطورِ انتقام تحریکِ طالبان نے اتوار کو ایف سی کے ان 23 اہلکاروں کو قتل کردیا ہے جنہیں، بیان کے مطابق، طالبان جنگجووں نے جون 2010ء میں 'شونکزئی پوسٹ' سے حراست میں لیا تھا۔

کالعدم تحریکِ طالبان نےاپنے بیان میں دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت اپنی روش سے باز نہ آئی تو مستقبل میں اس کا ردِ عمل مزید سخت ہوسکتا ہے۔

طالبان کے اس بیان کے درست ہونے کی تاحال تصدیق نہیں ہوسکی ہے اور نہ ہی حکومت یا فوج کے ترجمان ادارے 'آئی ایس پی آر' نے اس پر کوئی فوری ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔

طالبان کی جانب سے سکیورٹی اہلکاروں کے قتل کا یہ دعویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان بات چیت کا ابتدائی دور مکمل ہوچکا ہے اور طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کی امید ظاہر کی جارہی ہے۔
XS
SM
MD
LG