واشنگٹن —
افغان طالبان کے قطر میں موجود ایک ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ طالبان نمائندوں اور امریکی سفارت کاروں کے درمیان ابتدائی امن مذاکرات کے سلسلے میں جمعرات کو دارالحکومت دوحا میں ملاقات ہو گی۔
ترجمان محمد نعیم نے برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کو ٹیلی فون پر بتایا ہے کہ ملاقات میں افغان حکومت کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہو گا۔ ترجمان کے مطابق ملاقات جمعرات کو ہی ہوگی لیکن تاحال اس کا وقت طے نہیں پایا ہے۔
امریکی سفارت کاروں کا ایک وفد بھی طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے بدھ کی صبح دوحا پہنچ گیا ہے۔ امریکی وفد نے اپنی آمد کے بعد دوحا میں افغان سفارت کاروں سے بھی ملاقات کی۔
امریکی حکام پہلے ہی تصدیق کرچکے ہیں کہ افغان طالبان کے ساتھ قطر میں براہِ راست مذاکرات کا آغاز جمعرات کو ہوگا۔
فریقین کی جانب سے براہِ راست مذاکرات کی تصدیق کے بعد افغانستان میں گزشتہ 12 برسوں سے جاری امریکی تاریخ کی سب سے ہلاکت خیز اور مہنگی ترین جنگ کا پرامن تصفیہ ہونے کی امید بندھ گئی ہے۔
دریں اثنا افغان حکومت نے امریکہ اور طالبان کے درمیان براہِ راست رابطوں پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
ایک سینئر افغان عہدیدار نے 'رائٹرز' کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ افغان حکومت طالبان کو دیے جانے والے سرکاری پروٹوکول سے ناخوش ہے۔
افغان سفارت کاروں نے قطر میں کھولے جانے والے طالبان کے دفتر کے نام پر بھی اعتراض کیا ہے۔ افغان سفارت کاروں کے بقول دفتر کو دیے جانے والے 'سیاسی دفتر - اماراتِ اسلامیہ افغانستان' کے نام سے سفارت خانے کا تاثر ابھرتا ہے۔
خیال رہے کہ افغان طالبان ستمبر 2001ء میں امریکہ کے حملے سے قبل افغانستان پر اپنی حکومت کو 'اماراتِ اسلامیہ' کہا کرتے تھے اور اس کے بعد سے اپنی مزاحمتی تحریک کے لیے بھی یہی نام استعمال کر رہے ہیں۔
قطر میں طالبان کے ترجمان محمد نعیم نے اپنے دفتر کے نام پر افغان حکومت کے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ طالبان اور قطری حکومت کا باہمی معاملہ ہے جس سے کابل کا کوئی لینا دینا نہیں۔
ترجمان محمد نعیم نے برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کو ٹیلی فون پر بتایا ہے کہ ملاقات میں افغان حکومت کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہو گا۔ ترجمان کے مطابق ملاقات جمعرات کو ہی ہوگی لیکن تاحال اس کا وقت طے نہیں پایا ہے۔
امریکی سفارت کاروں کا ایک وفد بھی طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے بدھ کی صبح دوحا پہنچ گیا ہے۔ امریکی وفد نے اپنی آمد کے بعد دوحا میں افغان سفارت کاروں سے بھی ملاقات کی۔
امریکی حکام پہلے ہی تصدیق کرچکے ہیں کہ افغان طالبان کے ساتھ قطر میں براہِ راست مذاکرات کا آغاز جمعرات کو ہوگا۔
فریقین کی جانب سے براہِ راست مذاکرات کی تصدیق کے بعد افغانستان میں گزشتہ 12 برسوں سے جاری امریکی تاریخ کی سب سے ہلاکت خیز اور مہنگی ترین جنگ کا پرامن تصفیہ ہونے کی امید بندھ گئی ہے۔
دریں اثنا افغان حکومت نے امریکہ اور طالبان کے درمیان براہِ راست رابطوں پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
ایک سینئر افغان عہدیدار نے 'رائٹرز' کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ افغان حکومت طالبان کو دیے جانے والے سرکاری پروٹوکول سے ناخوش ہے۔
افغان سفارت کاروں نے قطر میں کھولے جانے والے طالبان کے دفتر کے نام پر بھی اعتراض کیا ہے۔ افغان سفارت کاروں کے بقول دفتر کو دیے جانے والے 'سیاسی دفتر - اماراتِ اسلامیہ افغانستان' کے نام سے سفارت خانے کا تاثر ابھرتا ہے۔
خیال رہے کہ افغان طالبان ستمبر 2001ء میں امریکہ کے حملے سے قبل افغانستان پر اپنی حکومت کو 'اماراتِ اسلامیہ' کہا کرتے تھے اور اس کے بعد سے اپنی مزاحمتی تحریک کے لیے بھی یہی نام استعمال کر رہے ہیں۔
قطر میں طالبان کے ترجمان محمد نعیم نے اپنے دفتر کے نام پر افغان حکومت کے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ طالبان اور قطری حکومت کا باہمی معاملہ ہے جس سے کابل کا کوئی لینا دینا نہیں۔