رسائی کے لنکس

افغانستان: طالبان کے آپریشن میں داعش کا اہم کمانڈر ہلاک


افغانستان اسلامک سٹیٹ
افغانستان اسلامک سٹیٹ

افغانستان میں طالبان کا کہنا ہے کہ ان کی سیکیورٹی افواج نے اسلامک سٹیٹ یا داعش کے دو کمانڈروں کو ہلاک کر دیا ہے۔دارالحکومت کابل میں داعش کے ایک ٹھکانے پر رات کے دوران کی جانے والی کارروائی میں یہ ہلاکتیں ہوئیں۔

اس اعلان سے قبل امریکہ نے ایک نئی رپورٹ میں بتایا تھا کہ افغانستان میں داعش کے تقریباً تین ہزار جنگجو فعال ہیں اور دہشت گردی کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے رات دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ اتوار کی رات افغانستان میں ’’داعش کے انٹیلی جنس اور آپریشنزکا سربراہ‘‘ بھی اس کارروائی میں مارا گیا۔

مجاہد نے ہلاک ہونے والے اس لیڈر کی شناخت قاری فتح کے طور پر کی ہے۔

اسلامک سٹیٹ خراسان، داعش سے منسلک افغان دھڑا ہے اور طالبان کا کلیدی دشمن ہے۔ طالبان ترجمان مجاہد کا کہنا ہے کہ فتح حال ہی میں سفارتخانوں، مساجد اور کابل میں دوسرے اہداف پر حملوں کا کلیدی منصوبہ ساز تھا۔

مجاہد نے بتایا کہ افغانستان کی امارات اسلامیہ(طالبان حکومت کا سرکاری نام) کی خصوصی افواج نے کابل کے ایک رہائشی علاقے خیر خانہ میں ایک کارروائی کے دوران مجرم کو کیفر کردار تک پہنچایا۔

آئی ایس خراسان نےطالبان کی جانب سے اپنے چوٹی کے لیڈر کو ہلاک کرنے کے دعوؤں پر فوری بیان نہیں دیا ہے۔

مجاہد نے پیر کے روز اپنے بیان میں اس بات کی بھی تصدیق کی کہ اس ماہ کے آغاز میں طالبان کی انسداد دہشت گردی کی ایک کارروائی میں جنوبی ایشیا میں داعش کے سربراہ اعجاز امین اہنگر کو دو کمانڈروں کے ساتھ ہلاک کر دیا تھا۔انہوں نے وضاحت کیے بغیر بتایا کہ حالیہ دنوں میں ’’غیر ملکیوں سمیت داعش کے متعدد ارکان ‘‘ کو حراست میں لیا گیا ہے۔

آئی ایس خراسان نے بھی گزشتہ ہفتے اہنگر کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ اہنگر کو ابو عثمان الکشمیری کے طور پر بھی جانا جاتا تھا۔آئی ایس خراسان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ 14 فروری کو طالبان کے ساتھ ہونے والی ایک جھڑپ میں مارا گیا۔ تاہم انہوں نے مقام کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔

طالبان نے اگست 2021 میں اقتدار سنبھالنے اور امریکی افواج کے انخلا کے بعد آئی ایس خراسان کے خلاف کارروائیاں جاری رکھی ہیں۔ جہان تک داعش کا تعلق ہے تو یہ گروپ شہریوں، طالبان کے ارکان اور سفارتی مشنز کو ہدف بناتے ہوئے بڑے حملے کرتا آیا ہے۔

امریکہ آئی ایس خراسان کو داعش سے منسلک’’خطرناک‘‘گروپ قرار دیتا ہے اور طالبان کی انسداد دہشت گرد ی کی کوششوں کے مؤثر ہونے کے بارے میں شکوک و شبہات رکھتا ہے ۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ نے دہشت گردی سے متعلق ملک کے بارے میں 2021 کی رپورٹ جاری کی ہے جس میں اس جانب توجہ دلائی گئی ہے کہ داعش اور علاقائی دہشت گرد گروپ افغانستان میں ’’فعال موجودگی‘‘ رکھتے ہیں اور دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’اگرچہ طالبان اپنی سر زمین کو امریکہ یا دوسرے ملکوں کے خلاف حملوں میں استعمال نہ ہونے دینے کے عزم پر قائم ہیں لیکن القاعدہ اور داعش خراسان کی بیرونی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اس کی منشا اور صلاحیت کا تعین کرنا مشکل ہے۔‘‘

افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد طالبان خوشی کا اظہارکر رہے ہیں۔ 31 اگست 2022
افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد طالبان خوشی کا اظہارکر رہے ہیں۔ 31 اگست 2022

عالمی برادری نے طالبان کو افغانستان کے جائز حکمرانوں کے طور پر ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کریں، خواتین کی تعلیم اور کام پر پابندی کو ختم کریں، دہشت گرد گروپوں کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کریں اور ایک سیاسی طور پر سب کو ساتھ لے کر حکومت کریں۔

طالبان اپنی انتظامیہ کا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کے اقدامات مقامی کلچر اور اسلامی شریعت کے مطابق ہیں۔ وہ افغانستان میںداعش خراسان گروپ کے ہزاروں جنگجؤں کی موجودگی کی اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہیں مسترد کرتے ہیں۔

(وی او اے نیوز)

XS
SM
MD
LG