پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے پیر کے روز کہا کہ اُنہوں نے طالبان رہنماؤں کے ساتھ ملاقات افغان حکومت کی طرف سے تحفظات کا اظہار کرنے کے باعث منسوخ کر دی تھی۔
اُنہوں نے ایوان وزیر اعظم میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی طالبان رہنماؤں کے ساتھ ملاقات طے تھی۔ تاہم افغان حکومت کی طرف سے جب خدشات کا اظہار کیا گیا تو اُنہوں نے یہ ملاقات منسوخ کر دی۔
عمران خان نے البتہ یہ نہیں بتایا کہ یہ ملاقات کس تاریخ کو ہونا تھی اور اس میں طالبان کے کون کون سے رہنماؤں کو مدعو کیا گیا تھا۔
اس سے قبل میڈیا میں یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ قطر میں امریکی نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے حالیہ دور کے بعد طالبان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور اقوام متحدہ کی طرف سے طالبان رہنماؤں پر عائد سفری پابندیوں کے باعث مذاکرات میں شریک اکثر طالبان نمائندوں کے لئے پاکستان جانا ممکن نہیں تھا۔ لہذا پاکستان میں طے شدہ ملاقات کو منسوخ کردیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق طالبان رہنماؤں کو 18 فروری کو عمران خان سے ملاقات کے لئے اسلام آباد پہنچنا تھا۔ لیکن اُس سے ایک روز قبل طالبان کی طرف سے اس ملاقات کی منسوخی سے متعلق بیان جاری کیا گیا۔ اس بیان میں اس بارے میں مزید تفصیلات موجود نہیں تھیں۔
اس سے قبل، اشرف غنی نے عمران خان کے اس بیان پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ افغانستان میں ایک غیر جانبدار اور وسیع تر عبوری حکومت قائم ہونی چاہئیے، تاکہ تمام فریقین کی شمولیت سے وہاں قیام امن کو یقینی بنایا جا سکے۔