رسائی کے لنکس

کراچی میں فوجی آپریشن کی ضرورت نہیں، آئی جی


آئی جی سندھ نے کہا ہے کہ محرم الحرام کے دوران بھی کراچی میں فوج طلب نہیں کی جائے گی بلکہ فوجی دستوں کو 'اسٹینڈ بائی' رہنے کی درخواست کی گئی ہے۔

سندھ پولیس کے سربراہ فیاض لغاری نے کراچی میں فوجی آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر میں قیامِ امن کے لیے پولیس اور شہر میں پہلے سے موجود نیم فوجی دستوں کی استعدادِ کار بڑھانے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ اور پرتشدد واقعات کے باعث تاجر حلقے اور سیاسی جماعتیں شہر میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف بلاتفریق کاروائی کا مطالبہ کر تی آئی ہیں۔جب کہ بعض تاجر رہنما شہر کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ بھی کرچکے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق کراچی میں اہدافی قتل اور دیگر پرتشدد واقعات میں رواں برس اب تک 1800 سے زائد افرادہلاک ہوچکے ہیں جب کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران میں شہر میں فرقہ ورانہ بنیادوں پر ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

تاہم بدھ کو حیدرآباد میں صحافیوں سے گفتگو میں آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ شہر میں فرقہ ورانہ کشیدگی کا تاثر درست نہیں اور حالات خراب کرنے میں تیسری قوت ملوث ہے۔

انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کے دوران بھی کراچی میں فوج طلب نہیں کی جائے گی بلکہ فوجی دستوں کو 'اسٹینڈ بائی' رہنے کی درخواست کی گئی ہے۔

کراچی میں پولیس کی کارکردگی کا دفاع کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ شہر سے اب تک 165 ٹارگٹ کلرز گرفتار کیے جاچکے ہیں جن سے، ان کے بقول اہم معلومات حاصل ہوئی ہیں۔

فیاض لغاری نے کہا کہ حراست میں لیے جانے والے ٹارگٹ کلرز کی کوئی سیاسی وابستگی سامنے نہیں آئی اور ان میں سے کئی اجرتی قاتل ہیں۔

واضح رہے کہ صوبے کے حکمران اتحاد میں شامل جماعتیں ماضی میں ایک دوسرے پر ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کرتی آئی ہیں۔

دریں اثنا فقہ جعفریہ کی ایک اہم نمائندہ جماعت نے 9 اور 10 محرم کو شہر کی سیکیورٹی فوج کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

'مجلس وحدت المسلمین' کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں محرم میں دہشت گردی کے واقعات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے حکومت سے شہر کے حساس علاقوں میں فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ محرم کے ابتدائی چھ دنوں میں کراچی میں اب تک تین بم دھماکے ہوچکے ہیں جن میں سے پہلا دھماکہ اتوار کو ابو الحسن اصفہانی روڈ جب کہ دوسرے دو دھماکے بدھ کی شام اورنگی ٹائون میں ہوئے۔ تینوں دھماکے امام بارگاہوں کے نزدیک ہوئے جن میں کم از کم تین افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوئے۔
XS
SM
MD
LG