امریکی ریاست فلوریڈا کے تفریحی شہر میامی کے ساحل پر چودہ روز قبل زمین بوس ہونے والی 12 منزلہ رہائشی عمارت کے ملبے میں دبے افراد کی تلاش اب بھی جاری ہے۔ مزید نعشیں ملنے کے بعد ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 46 ہوگئی ہے جب کہ درجنوں افراد اب بھی لاپتا ہیں۔
میامی ڈیڈ کے اسسٹنٹ فائر چیف ریڈے جیڈالا نے بدھ کے روز متاثرہ افراد کے خاندانوں کو ایک پرائیویٹ بریفنگ میں بتایا کہ ملبے میں سے مزید دس افراد کی باقیات نکال لی گئی ہیں جب کہ اب بھی کئی افراد ملبے میں دفن ہیں، جس سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کارکنوں نے ملبہ ہٹانے میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے اور وہ گہرائی میں جا کر تلاش کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔
منگل کے روز کارکنوں نے میامی کے سرف سائیڈ علاقے کے چیمپلین ٹاور کا کنکریٹ کا ملبہ ہٹا کر مزید نیچے جانے کا راستہ بنایا۔
منگل کے روز میامی ڈیڈ کاؤنٹی فائر ریسکیو ڈیپارٹمنٹ نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں ریسکیو ورکز کو کھدائی کرتے اور لاپتا افراد کو ڈھونڈتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ منگل کو 8 افراد کی باقیات ملیں تھیں جو کسی ایک دن میں ملنے والی سب سے زیادہ تعداد تھی۔
اسی دوران فلوریڈا کے ساحل سے سمندری طوفان ٹکرانے سے علاقے میں تیز ہوائیں اور بارش شروع ہو گئی جس سے امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹیں پیش آئیں۔
ریسکیو ورکز کو ابھی تک کسی کے زندہ بچ جانے کی کوئی علامت نہیں ملی۔ تاہم، عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ عمارت کے ملبے میں کوئی ایسی کھلی جگہ بن گئی ہو جہاں کچھ افراد نے پناہ لے رکھی ہو اور وہ زندہ ہوں۔
کاؤنٹی کے پولیس ڈائریکٹر فریڈی ریمرز نے منگل کی شام ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اس وقت ہمارا اولین مقصد متاثرہ خاندانوں کی ہر ممکن مدد کرنا ہے۔
24 جون کی صبح جب عمارت کا ایک حصہ زمین بوس ہوا تھا، اس کے ایک گھنٹے کے بعد سے ملبے کے اندر سے کوئی بھی زندہ شخص نہیں ملا۔
یہ سانحہ الصبح اس وقت پیش آیا جب لوگ اپنے اپارٹمنٹس میں سو رہے تھے۔
فائر چیف ایلن کومنسکی کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے ایسے آثار موجود نہیں ہیں کہ ملبے میں اب کوئی زندہ شخص بھی موجود ہو گا۔
میامی ڈیڈ کی میئر ڈینیلا لیون کاوا نے کہا ہے کہ لاپتا ہونے والے افراد کے خاندان دکھ بھری خبر سننے کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے صدر جو بائیڈن نے حادثے کی جگہ کا دورہ کر کے مدد کا وعدہ کیا تھا۔
منگل کے روز نامہ نگاروں کو عمارت کو قریب سے جا کر دیکھنے کا موقع ملا۔ تاہم یہ رسائی صرف اس حصے تک تھی جہاں ریسکیو ورکر کام کر رہے تھے۔
منگل کو سمندری طوفان ایلسا کی تیز ہواؤں، گرج چمک اور بارش نے ریسکیو ورکز کے کام میں خلل ڈالا۔ اسسٹنٹ فائر چیف ریڈے جیڈالا نے بتایا کہ ہواؤں کی رفتار 32 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی اور اس کے ساتھ تیز جھکڑ چل رہے تھے، جس کی وجہ سے بھاری ملبہ اٹھانے کی کوششوں میں رکاوٹیں پیش آئیں۔
فائر چیف کومنسکی نے کہا ہے کہ ریسکیو ورکز اب تک 124 ٹن ملبہ ہٹا چکے ہیں جسے ایک گودام میں محفوظ کر دیا گیا ہے، جسے عمارت گرنے کی وجوہ جاننے کی تحقیقات میں ثبوت کے طور پر استعمال کیا جا سکے گا۔
عمارت کا آدھا حصہ گرنے کے بعد باقی ماندہ عمارت اتنی کمزور ہو گئی تھی کہ کسی بھی لمحے اس کے گرنے کا خطرہ لاحق تھا جس کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں بھی دشواری پیش آ رہی تھی۔ اس صورت حال پر قابو پانے کے لیے ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات کو باقی ماندہ عمارت کو بھی بارود سے گرا دیا گیا۔ عمارت گرنے کا خطرہ ٹل جانے کے بعد امدادی کاموں میں تیزی آئی ہے اور ملبے میں دفن افراد کی باقیات کو ڈھونڈ کر نکالا جا رہا ہے۔