|
امریکی شہر ڈیٹرائٹ میں ٹیسلا کمپنی کی جانب سے جمعرات کی شب یہاں ہالی وڈ سٹوڈیو میں اس کی روبوٹ ٹیکسی کی رونمائی کی تقریب ہونے جا رہی ہے۔
اس تقریب سے صارفین کو ٹیسلا کی نئی ٹیکنالوجی سے بہت سی امیدیں ہیں۔ کمپنی کی جانب سے اس تقریب میں سائبر کیب متعارف کروائی جائے گی جس میں سٹیئرنگ ویل اور پیڈلز موجود نہیں ہوں گے۔ ٹیسلا کی جانب سے نو برس قبل فل سیلف ڈرائیونگ کا سافٹ ویئر بیچنے کا آغاز ہوا تھا، جس میں اب تک کئی مسائل موجود ہیں۔
کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیسلا کے لیے ایک بڑا دن ہے جب وہ مصنوعی ذہانت سے چلنے والی روبوٹیکسی لانچ کر رہی ہے۔
جب کہ ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹیسلا کے ایلون مسک ابھی تک یہ ثابت نہیں کر سکے کہ ان کا سیلف ڈرائیونگ کا سافٹ ویئر اتنا درست کام کرتا ہے کہ کسی بھی حادثے کو بچانے کے لیے انسانی ڈرائیور کی ضرورت نہ رہے۔
ساؤتھ کیرولینا یونی ورسٹی سے خود کار گاڑیوں پر تحقیق کرنے والے برائنٹ والکر کا کہنا ہے کہ یہ سوال درست نہیں کہ ٹیسلا کیا اعلان کرنے والی ہے، بلکہ یہ درست ہے کہ ٹیسلا ہمیں بے وقوف کیوں سمجھتی ہے؟
وہ نہیں سمجھتے کہ ٹیسلا انسانی نگرانی کے بغیر چلنے والا کوئی سافٹ وئیر یا ہارڈ وئیر دکھا سکتی ہے، خصوصاً ڈرائیونگ کے معاملے میں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں لگتا کہ ٹیسلا ایسا کرنے جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوسکتا، تو ٹیسلا یہ تقریب کھلی سڑک پر منعقد کرتی نہ کہ بند سٹوڈیو میں۔ ان کا کہنا تھا کہ بغیر سٹیرنگ ویل اور پیڈلز کے گاڑیاں تو دیگر کمپنیز بھی لانچ کر چکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اصل چیلنج ایسا سافٹ وئیر اور ہارڈ وئیر کا امتزاج اور انسانی اور ڈجیٹل انفراسٹرکچر کی دستیابی فراہم کرنا ہے جس کی مدد سے لوگ بغیر سٹیرنگ ویل کے کسی بھی حالات میں گاڑی چلا سکیں۔
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یو ایس سیفٹی ریگولیٹر فل سیلف ڈرائیونگ اور آٹو پائلٹ نظام سے متعلق تفتیش کر رہے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ ان کا انسانی ڈرائیور کو ڈرائیونگ پر توجہ دلانے کا نظام ناقص ہے۔
اس کے علاوہ رواں برس فروری میں نیشنل ہائی وے ٹریفک سیفٹی ایڈمنسٹریشن نے ٹیسلا کو مکمل سیلف ڈرائیونگ والی گاڑیاں واپس لینے کے احکامات جاری کیے کیونکہ یہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کر رہی تھیں۔ ٹیسلا ان میں سافٹ وئیر اپ ڈیٹ کے ذریعے خامیاں دور کرے گی۔
اس خبر کے لیے مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا۔
فورم