رسائی کے لنکس

مبینہ آڈیو لیکس: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن نے کام روک دیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سپریم کورٹ کے حکم کے بعد آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے قائم کردہ کمیشن نے کام روک دیا ہے۔

کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ عدالتی حکم کے تناظر میں کمیشن کارروائی نہیں کرسکتا۔

ہفتے کو سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن نے کارروائی شروع کی تو جسٹس عیسیٰ نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی عدالتی حکم آیا ہے۔ کیا آپ کے پاس اس حکم کی کاپی موجود ہے؟ اس پر اٹارنی جنرل نے کمیشن کو سپریم کورٹ کے حکم کی کاپی فراہم کردی۔

جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ یہ کمیشن انکوائری ایکٹ کے تحت بنا، قانون کے تحت ہمیں ایک ذمہ داری سونپی گئی۔ ہوسکتا ہے کمیشن کو مشکل ذمہ داری دی گئی ہو۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ دوسروں کی عزت ہے تو تھوڑی عزت ہماری بھی ہے۔

انہوں نے اٹارنی جنرل کو ہدایت دی کہ عدالتِ عظمیٰ کا جو بھی حتمی حکم ہوگا اس بارے میں آگاہ کردیا جائے۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے آڈیو لیکس تحقیقات میں کمیشن کی تشکیل کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے کمیشن کو کام سے روک دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن کو مزید کام سے روک دیا

سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن کو آئندہ سماعت تک مزید کارروائی سے روک دیا ہے۔

جمعے کو چیف جسٹس آٖف پاکستان کی سربراہی میں پانچ رُکنی لارجر بینچ نے محفوظ فیصلہ سنایا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کا دورانِ سماعت کہنا تھا کہ آڈیو لیکس کمیشن عدلیہ کے اختیارات میں مداخلت ہے اور اس کے ذریعے حکومت نے ججز کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آئینِ پاکستان عدلیہ کو مکمل آزادی دیتا ہے۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "اٹارنی جنرل صاحب اب بہت ہو گیا، یہ عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے۔"

چیف جسٹس نے کہا کہ فون ٹیپنگ ایک غیر آئینی عمل ہے۔ آڈیوز کے اصلی یا جعلی ہونے کا کام خود حکومت کو کرنا چاہیے۔

دورانِ سماعت جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں لگتا ہے سپریم جوڈیشل کونسل کے اختیارات کمیشن کو دے دیے گئے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے آئین میں اختیارات کی تقسیم کی خلاف ورزی کی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے انکوائری کمیشن نے ہر کام جلدی کیا ہے۔

خیال رہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

نو مئی کے واقعات کھلی بغاوت تھی جس کی تربیت دی گئی: خواجہ آصف

وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ نو مئی کے واقعات ریاستِ پاکستان کے ساتھ کھلی بغاوت تھی جس کی باقاعدہ تربیت دی گئی۔

جمعے کو کور کمانڈر ہاؤس لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ کینٹ، پشاور سمیت ملک کے دیگر شہروں میں نو مئی کو جو کچھ بھی ہوا اس کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس دن یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ فوجی تنصیبات اور افسران کی رہائش گاہوں کو آسانی سے ہدف بنایا جا سکتا ہے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کی رہائی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر رہائی پانے والوں پر نو مئی کے واقعات میں ملوث ہونے کا الزام ہے تو پھر انہیں بھی سزا ملنی چاہیے۔

میڈیکل رپورٹ کے مطابق عمران خان ذہنی طور پر فٹ نہیں ہے: وزیرِ صحت قادر پٹیل

پاکستان کےو زیر صحت قادر پٹیل نے دعویٰ کیا ہے کہ میڈیکل رپورٹس کے مطابق عمران خان کی ذہنی صحت پر سوالات اُٹھتے ہیں۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے قادر پٹیل کا کہنا تھا کہ ابتدائی میڈیکل رپورٹس کے مطابق عمران خان 'شراب' اور 'کوکین' کا بے دریغ استعمال کیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے پمز اسپتال میں عمران خان کے لیے میڈیکل بورڈ بنایا گیا تھا جس کی رپورٹ سامنے آئی ہے۔ اُن کے بقول رپورٹ کے لیے سابق وزیرِ اعظم کا یورین ٹیسٹ بھی لیا گیا۔

اُن کے بقول ابتدائی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ عمران خان نمونوں میں شراب اور کوکین کے اجزا پائے گئے ہیں۔

فردوس عاشق اعوان نے بھی پی ٹی آئی چھوڑ دی

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما فردوس عاشق اعوان نے بھی پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ دیا ہے۔

جمعے کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔

اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان کا ایجنڈا پاکستان کے لیے زہرِ قاتل بن گیا ہے۔

فردوس عاشق اعوان کے بقول لوگوں کو استعمال کر کے ٹشو پیپر کی طرح پھینک دینا عمران خان کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔

ای سی ایل میں نام شامل کرنے پر حکومت کا مشکور ہوں: عمران خان

پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ان کا بیرونِ ملک جانے کا کوئی منصوبہ نہیں اور وہ اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں نام شامل کرنے پر حکومت کے مشکور ہیں۔

عمران خان نے جمعے کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان سے باہر ان کی نہ تو کوئی جائیداد ہے اور نہ ہی کوئی کاروبار،یہاں تک کے ان کا بیرونِ ملک کوئی بینک اکاؤنٹ بھی نہیں ہے۔

حال ہی میں پاکستان کے بعض ذرائع ابلاغ میں خبر آئی تھی کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سمیت 70 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کر لیے گئے ہیں۔ تاہم سرکاری طور پر اس خبر کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

ای سی ایل میں نام شامل کیے جانے سے متعلق خبروں پر عمران خان تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہیں چھٹی گزارنے کا موقع ملا تو وہ شمالی علاقہ جات جائیں گے جو دنیا میں ان کی سب سے پسندیدہ جگہ ہے۔

عمران خان لاہور میں واقع اپنی رہائش گاہ زمان پارک میں موجود ہیں اور انہیں مختلف مقدمات میں گرفتاری کا خدشہ ہے۔

چیئرمین تحریکِ انصاف کے سربراہ کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے سے متعلق خبریں ایسے موقع پر سامنے آئی ہیں جب پارٹی کے کئی رہنما عمران خان سے راہیں جدا کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔

حال ہی میں پی ٹی آئی کی مرکزی رہنما شیریں مزاری، ملیکہ بخاری، فواد چوہدری، فیاض الحسن چوہان سمیت دیگر کئی رہنماؤں نے پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG