دنیا کو بیک وقت درپیش جنگوں، ماحولیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات جیسے بحرانوں کے باعث عالمی سطح پر فوری انسانی امداد کے منتظرلوگوں کی تعداد بڑھ کر 35 کروڑ ہو گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ہنگامی بنیادوں پر امداد کے منتظم اعلی مارٹن گرفتھس نے کہا ہے کہ شدید ترین متاثرہ لوگوں کی اتنی بڑی تعداد کی بنیادی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے ادارے کو 54 ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔
سعودی عرب کے دارالحکومت میں ’’ریاض ہیومینیٹریرین فورم‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ کا تجربہ بتاتا ہے کہ ایسے حالات میں مطلوبہ امدادی رقم میں سے دنیا بھر سے نصف کی وصولی کی توقع کی جاسکتی ہے۔
گرفتھس نے بتایا کہ دنیا کو اس وقت حالیہ تاریخ کی خورک کی سب سے بڑی قلت کا سامنا ہے۔
اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ عالمی سطح پر اس وقت دو کروڑ 22 لاکھ لوگوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ انہیں دوسرے وقت کا کھانا کب نصیب ہوگا جب کہ بچوں اور خواتین سمیت چار کروڑ 50 لاکھ لوگ پہلے سے ہی بھوک کے دہانے پر رہ رہے ہیں۔
سیکرٹری جنرل اینتونیو گوتیریس کی طرف سے خطاب کرتے ہوئے مارٹن گرفتھس نے زور دیا کہ امداد کے ساتھ ساتھ جنگ، ماحولیاتی تبدیلی اور دوسرے عوامل سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر سیاسی آمادگی کی ضرورت ہے۔
اس سلسلے میں مشترکہ کوششوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مل جل کر کام کرنے سے ہی تناعات کو روکا جاسکتا ہے اور ماحولیاتی ہنگامی صورت حال اور قحط جیسے مسائل سے نمٹا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو کسی بھی لمحے کسی بھی نئی ہنگامی صورت حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یوکرین جنگ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اب لڑائی دوسرے سال میں داخل ہورہی ہے جب کہ صرف دو ہفتے قبل ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلے نے لوگوں کو آ دبو چا۔
علاوہ ازیں، یو این کو آرڈینیٹر نے کرونا کی عالمی وبا کی وجہ سے اقتصادی تنزلی کو بھی انسانی امداد کے مستحق لوگوں کی تعداد میں اضافے کا ذمہ دار قرار دیا۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ ایک طرف تو ہنگامی صورت حال بڑھتی جارہی ہیں لیکن اس کے مقابلے میں امدادی ذرائع میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اس سال 250 ملین ڈالر کی سب سے بڑی ہنگامی بنیادوں کی امداد کا اعلان کر رکھا ہے لیکن گرفتھس کہتے ہیں کہ اس سے ابتدائی کاروائیاں ممکن ہو سکیں گی جب کہ مزید امداد کے لیے دنیا کو متحد ہو کر اپنے امدادی حصے کو بڑھاناہوگا۔
(یو این نیوز)