اقوام متحدہ نے جمعرات کو کہا کہ اگلے سال تقریباً 70 ملکوں میں دنیا کے 230 ملین انتہائی ضرورت مند اور ناتواں لوگوں کی مدد کے لیے ریکارڈ 51.5 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔اقوام متحدہ اور شراکت دار تنظیموں کا کہنا ہے کہ اپیل کا حجم رواں سال کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہے۔ یہ اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ اگلے سال ضرورت مندوں کی کل تعداد 2022 کے مقابلے میں 65 ملین زیادہ ہے۔
ایک ویڈیو پیغام میں، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ مشکلات کے سال کے دوران، اگلے سال زندگی بچانے کے آپریشنز کو فنڈ دینا ضروری تھاجو کہ لاکھوں انتہائی ضرورت مند لوگوں کے لیے امید کی کرن ہیں۔
ضروریات حیران کن حد تک بلند
اقوام متحدہ کے ہنگامی امداد سے متعلق ادارے کے اعلٰی ترین اہلکار، مارٹن گریفتھس نے کہا ہے کہ ضروریات حیران کن حد تک زیادہ ہیں او ر انہوں نے خبردار کیا کہ اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ اس سال کی ہنگامی صورتحال 2023 تک جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ ضرورتیں بڑھ رہی ہیں کیونکہ ہم یوکرین میں جنگ، کووڈ-19 اور آب و ہوا کی تبدیل کے اثرات سے متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اندیشہ ہے کہ 2023 میں ان تمام رجحانات میں اضافہ ہو گا ۔ "یہی وجہ ہے کہ ہم کہتے ہیں … کہ ہمیں امید ہے کہ 2023 یکجہتی کا سال ہو گا، بالکل اسی طرح جیسے 2022 مصائب کا سال رہا ہے۔"
جنیوا میں 2023 کی انسانی ہمدردی کے جائزے کی عالمی رپورٹ کے اجرا کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے، گریفتھس نے اس اپیل کو مضائب کے دہانے پر موجود لوگوں کے لیے زندگی کی امید قرار دیا۔
موسمیاتی ابتری ، کووڈ اور یوکرین
انہوں نے وضاحت کی کہ پاکستان سے لے کر قرون افریقہ تک متعدد ممالک مہلک خشک سالی اور سیلاب کی زد میں آ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ، یوکرین کی جنگ نے یورپ کے ایک حصے کو میدان جنگ میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اس وقت 100 ملین سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ اور دنیا کے غریب ترین لوگوں میں عالمی وبا سے ہونے والی تباہی اس کے علاوہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر 2023 کے لیے انسانی ہمدردی کا منظر نامہ اتنا مایوس کن ہے ، تو اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ امدادی مطالبات پہلے ہی بہت زیادہ ہیں۔
قحط کا خطرہ بڑھ رہا ہے
گریفتھس نے کہا کہ اس سال کےآخر تک 53 ملکوں کے 222 ملین لوگ خوراک کی شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
قحط کے خطرے کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پانچ ملک پہلے ہی ان حالات سے گزر رہے ہیں جسے ہم قحط جیسے حالات کہتے ہیں جہاں ہم اعتماد کے ساتھ اور افسوس کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ نقل مکانی، خوراک کے عدم استحکام، خوراک کی قلت اور فاقہ کشی کے نتیجے میں لوگ مر رہے ہیں اور ممکنہ طور پر مرنے والے بچے ہیں۔
ساڑھے چار کروڑ افراد فاقہ کشی کا سامنا کر سکتے ہیں
انسانی ہمدردی کے عالمی جائزے کے مطابق 2023 میں 45 ملین لوگوں کو فاقہ کشی کا خطرہ لاحق ہو گا۔جائزے میں اجاگر کیا گیا کہ مالی اعتبار سے کمزور کمیونٹیز کو صحت سمیت متعدد محازوں پر بھی دباؤ کا سامنا ہو گا کیوں کہ طبی سہولیات فراہم کرنے والے ابھی تک کووڈ نائنٹین سے بحالی کی کوشش کر رہے ہیں، جب کہ دوسری جانب ایبولا اور ہیضے کی وباؤں کے ساتھ ساتھ ایم پاکس اور دو سری متعدی بیماریوں کا پھیلاؤ بھی جاری ہے۔
گریفتھس نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی بھی خطرات میں اضافہ کررہی ہے اور خدشہ ہے کہ اس صدی کے آخر تک شدید گرمی سے مرنے والوں کی تعداد کینسر سے مرنے والوں کی تعداد کے برابر ہو سکتی ہے۔
انسانی ہمدردی کا کردار
آب و ہوا کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے میں کمیونیٹیز کی مدد کے لیے، اقوام متحدہ کے ہنگامی امدادی شعبے کے سربراہ کا موقف تھا کہ انسانی ہمدردی کے ماہرین کو آب و ہوا کے بین الاقوامی مباحثوں میں ایک زیادہ بڑا کردار ادا کرنا چاہیے، تاکہ ان کے لیے مالی امداد حاصل کی جا سکے جنہیں اس کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں 2023 میں انسان دوست برادری کو بہت زیادہ منظم ہونے کی ضرورت ہے اور در حقیقت اس بارے میں کھل کر بات کرنا ہوگی کہ کس طرح آب وہوا سے متعلق وعدوں کو مزید شفاف بنایا جا سکتا ہے، تقسیم کرنے کے فیصلے کے بارے میں مزید تیزی اختیار کی جاسکتی ہے ، اور لوگوں سے جس رقم کا وعدہ کیا گیا ہو اسے کس طرح حاصل کیا جاسکتا ہے۔
حقیقت پسند ہونا
گریفتھس نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ قومی اور نجی دونوں طرح کے عطیہ دہندگان سے درخواست کی گئی پوری رقم حاصل کرنا بہت مشکل ہو گا، جن کی فیاضی بڑھتے ہوئے مطالبات کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اس سال اقوام متحدہ کی زیر قیادت" گلوبل ہیومینٹیرین اپیل" کو صرف 47 فیصد فنڈز فراہم کیے گئے ہیں جو گزشتہ برسوں کے مقابلے میں بہت زیادہ کم ہیں جب فنڈنگ کی سطح 60 سے 65 فیصد تک پہنچ جاتی تھی۔
یوکرین کے بارے میں، اقوام متحدہ کے اہلکار نے بتایا کہ13 اعشاریہ 6 ملین لوگوں کو امداد ملی ہے، اور اگلے سال ملک اور وسیع تر خطے کے لیے مجموعی طور پر 5 اعشاریہ 7 ارب ڈالر کی درخواست کی گئی ہے۔ انہوں نے کہ جیسے جیسے سردیوں میں اضافہ ہورہا ہے یہ کام زیادہ ہو رہا ہے اور مزید مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
کاشتکار خاندانوں کے لیے کھانا
اپیل کے ایک حصے کے طور پر، اقوام متحدہ کی" فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن" نے کہا کہ اسے 2023 میں زندگی بچانے اور گزر بسر کے لیے زراعت اورغذائیت والی خوراک کی امداد پر انحصار کرنے والے 48 ملین لوگوں تک پہنچنے کے لیے ایک اعشاریہ 9 ارب ڈالر کی ضرورت ہے ۔
عالمی ادارہ خوراک نے کہا ہے کہ خوراک کا شدید عدم تحفظ عالمی سطح پر بڑھتا ہی جا رہا ہے جب کہ ادارےنے اس بات کو یقینی بنانے کے منصوبے بنائے ہیں کہ دنیا کے ان علاقوں کی کچھ سب سے زیادہ کمزور کمیونٹیز کو غذائیت سے بھرپور خوراک کی مسلسل فراہمی جاری رہے، جہاں اسے پیدا کرنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کا ادارہ جنگ اور تشدد سے متاثرہ علاقوں سمیت ضرورت مندوں کو مویشیوں کے ساتھ ساتھ نقد رقم، فصل اور سبزیوں کے بیج کے پیکج فراہم کرتا ہے۔ عالمی ادارہ خوراک ایف اے او مستقبل میں ہنگامی حالات کے مقابلے کی تیاری کے لیے جانوروں کی صحت کی مہموں، آبپاشی کے نظام اور منڈیوں میں بہتری سمیت اہم انفراسٹرکچر کی بہتری کو فروغ دیتا ہے ۔
اس رپورٹ کا مواد یو این نیوز سے لیا گیا ہے۔