کرونا وائرس سے متعلقہ اقتصادی بحالی کے منصوبے پر یورپی یونین کے لیڈروں کا تیسرے روز بھی اجلاس جاری رہا۔ 27 لیڈروں کے درمیان اب تک کثیر بجٹ پر اتفاق نہیں ہو سکا ہے۔
جرمنی کی چانسلر آنگیلا مرخیل نے انتباہ کیا ہے کہ سربراہی اجلاس کسی سمجھوتے کے بغیر ختم ہو سکتا ہے۔
مذاکرات کے اضافی دن کے اجلاس میں شرکت کے بعد جرمنی کی چانسلر نے کہا کہ "مجھے یقین نہیں ہے کہ ہم کسی متفقہ سمجھوتے تک پہنچ پائیں گے، کیوں کہ خیر سگالی کے جذبے کے باوجود لیڈر اپنے اپنے مؤقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔"
مرخیل، فرانس کے صدر ایمانوئیل میخواں اور یورپی یونین کے صدر چارلز مائیکل اب مشترکہ طور پر ایک نئی پیش کش پر غور کر رہے ہیں تاکہ یہ تعطل ٹوٹے اور کسی نتیجے تک پہنچا جا سکے۔
یورپ کو کرونا وائرس کی وجہ جس معاشی انحطاط کا سامنا ہے، اس کے حل کے لیے بحالی کے ایک مشترکہ پیکج پر تبادلہ خیال کی غرض سے یہ اجلاس منعقد ہوا تھا۔ مگر یورپ کے رکن ملکوں کے درمیان اختلافات بہت زیادہ ہیں اور امدادی بجٹ تجاویز پر جنوبی، مغربی، شمالی اور مشرقی یورپی ملکوں کے اپنے اپنے مسائل ہیں اور وہ کسی ایک پیکج پر متفق نہیں ہو سکے ہیں۔
اس اجلاس کے میزبانوں نے 857 ارب ڈالر کا کرونا وائرس بحالی فنڈ تجویز کیا ہے، اس میں کچھ رقم قرضوں اور گرانٹس کی شکل میں انتہائی ضرورت مند ملکوں کو دی جائے گی۔ اس کے علاوہ ایک اعشاریہ ایک کھرب ڈالرکا سات سالہ بجٹ بھی منظوری کے لیے پیش کیا گیا، جس پر یورپی ملکوں کے درمیان اتفاق نہیں ہو سکا ہے۔
اب اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آج کا اجلاس نتیجہ خیز ثابت ہو۔
ستائیس ملکی اس بلاک کی معیشت کرونا وائرس کی وجہ سے اس سال 8 اعشاریہ 3 فی صد کمی کا شکار ہوئی ہے۔