رسائی کے لنکس

بلوچستان میں ہزاروں گھوسٹ سرکاری ملازمین کا انکشاف


نادرا نے 28000 سے زائد ملازمین کے نام اور شناختی کارڈز نمبر کو غلط قرار دیا۔ (فائل فوٹو)
نادرا نے 28000 سے زائد ملازمین کے نام اور شناختی کارڈز نمبر کو غلط قرار دیا۔ (فائل فوٹو)

قدرتی وسائل سے مالا مال لیکن ملک کے پسماندہ ترین صوبے بلوچستان میں ہزاروں ایسے افراد کا انکشاف ہوا ہے جو جعلی طور پر سرکاری خزانے سے تنخواہیں وصول کر رہے تھے جن کی نشاندہی کے بعد ان کے خلاف اب کارروائی بھی شروع کر دی گئی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ مختلف حلقوں کی طرف سے ایسے گھوسٹ ملازمین سے متعلق شکایات موصول ہونے پر صوبائی حکومت نے ڈھائی لاکھ سرکاری ملازمین کی فہرست کوائف کا ریکارڈ رکھنے والے قومی ادارے "نادرا" کو فراہم کی تھی، جس نے جواب میں حکام کو آگاہ کیا کہ 28000 ہزار سے زائد ملازمین کے نام اور شناختی کارڈ کے نمر غلط ہیں۔

کوئٹہ میں ذرائع ابلاغ کو اس بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے صوبائی سیکرٹری خزانہ اکبر حسین درانی کا کہنا تھا کہ ان مشکوک ملازمین کے ناموں کا اندراج اس دور میں ہوا جب یہ فہرست دستی طور پر تیار کی جاتی تھی۔

"یہ فہرستیں تمام متعلقہ محکموں کو بھیجوا دی گئیں، محکموں نے فوراً کارروائی شروع کی اور جو ملازمین حکومت سے دو تنخواہیں لے رہے تھے اُن کے خلاف متعلقہ محکمے سے فوراً ایف آئی آر درج کرنے کا کہا گیا ہے۔ جن ملازمین کے نام متعلقہ محکمے کے ملازمین کی فہرست میں نہیں ہیں اُن کو تنخواہ اداکرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ضلع کچھی میں تقریباً ڈیڑھ سو گھوسٹ ملازمین تھے جب اُن کو طلب کیا گیا تو صرف چھ ملازمین آئے باقی ملازمین ہی نہیں تھے۔"

اکبر حسین دُرانی کا کہنا ہے کہ گھوسٹ ملازمین کے خاتمے سے حکومت کو دُہرا فائد ہ ہوا ہے، اس عمل سے صرف گزشتہ مالی سال کے دوران حکومت کو نوے کر وڑ روپے کی بچت ہوئی ہے اور دوسری طرف 26000 آسامیاں بھی خالی ہوئی ہیں جن پر اب بیروزگار نوجوانوں کوروزگار فراہم کیا جائے گا۔

سیکرٹری خزانہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال صوبائی سیکرٹری خزانہ کے گھر سے پچاسی کروڑ روپے برآمد کرنے کے بعد صوبائی حکومت نے محکمہ خزانہ کا سارامالی نظام کمپیوٹرائزاڈ کردیا ہے جس کے بعد مالی معاملات میں ان کے بقول بہتری آگئی ہے۔

بلوچستان کی حکومت کے وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق صوبائی حکومت کے جن مختلف محکموں سے 28000 گھوسٹ ملازمین کے نام پر تنخواہیں وصول کی جاتی رہی ہیں ان میں پولیس کے 2100، محکمہ تعلیم کے 2200، محکمہ صحت کے 1600 ، محکمہ مواصلات کے 1350 اور دیگر محکموں کے ہزاروں گھوسٹ ملازمین شامل ہیں۔

ناقدین نے صوبائی حکومت کی طر ف سے گھوسٹ ملازمین اور دو تنخواہیں لینے والوں کے خلاف کارروائی کو سراہا ہے۔ تاہم ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی کے مطالبات بھی کیے جا رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG