رسائی کے لنکس

جہادی عناصر کا ترکی کا رُخ، سکیورٹی فورسز نے پکڑ دھکڑ تیز کردی


ترک پولیس
ترک پولیس

اس امکان کے پیشِ نظر کہ ہزاروں مزید لڑاکے شام سے ترکی پہنچ جائیں گے، خطرے سے نمٹنے کے لیے، سلامتی افواج انسداد کے اقدام کر رہی ہیں، جس کے لیے گذشتہ چند ہفتوں کے دوران سینکڑوں گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں

ایسے میں جب شام میں داعش اور دیگر جہادی گروپوں کو شکست کا سامنا ہے، ترکی میں یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ متعدد لڑاکے ترکی بھاگ نکلیں گے۔ گذشتہ چند برسوں کے دوران، ترکی میں ہونے والے حملوں میں 300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن کا الزام جہادی عناصر پر لگایا جاتا ہے۔

تاہم، اس امکان کے پیشِ نظر کہ ہزاروں مزید لڑاکے شام سے ترکی پہنچ جائیں گے، خطرے سے نمٹنے کے لیے، سلامتی افواج انسداد کے اقدام کر رہی ہیں، جس کے لیے گذشتہ چند ہفتوں کے دوران سینکڑوں گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔

درپیش خدشات خاصی اہمیت رکھتے ہیں، چونکہ اب بھی شام میں داعش کے ہزاروں شدت پسند سرگرم ہیں۔ 10000 سے زائد جہادی، جن میں سے متعدد القاعدہ سے منسلک گروہوں سے وابستہ ہیں، ترکی کی سرحد کے ساتھ شامی ادلب کے علاقے میں چھپے ہوئے ہیں۔

انقرہ کے تحقیقی گروپ، ’ٹوینٹی فرسٹ سنچری ترکی انسٹی ٹیوٹ‘ کے سربراہ ہلدون سلیمان ترک کے بقول، ’’ممکنہ جہادی خطرہ، یہ بڑا خطرہ ہے، یہ انتہائی شدید نوعیت کا معاملہ ہے، یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے‘‘۔

XS
SM
MD
LG