ایک برطانوی نژاد آسٹریلوی ماہر تعلیم کو دو سال کے بعد ایران کی ایک جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ کائیلی مور گلبرٹ کو جاسوسی کے الزامات پر گرفتار کیا گیا تھا، جس سے انہوں نے ہمیشہ انکار کیا ہے۔
مور گلبرٹ، میلبورن یونیورسٹی سے وابستہ ایک معلم ہیں، اور انہیں ایران میں دس سال جیل کی سزا ہوئی تھی۔ انہیں 2018 میں ایک کانفرنس میں شرکت کے بعد، تہران ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ان پر جاسوسی کے الزامات کے تحت بند کمرے میں مقدمہ چلا کر سزا سنا دی گئی تھی۔ انہوں نے ہمیشہ اپنے خلاف الزامات کو مسترد کیا ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ مور گلبرٹ کو غیر ممالک میں قید ایک ایرانی بزنس مین اور دو ایرانی شہریوں کی رہائی کے بدلے میں چھوڑا گیا ہے۔ جب کہ میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ رہا کیے جانے والے ایرانی باشندے ایک ناکام بم دھماکے کے الزام میں قید کاٹ رہے تھے۔
تھائی لینڈ کے حکام نے جمعرات کے روز کہا کہ انہوں نے سن 2012 کے ناکام بم حملے میں ملوث تین ایرانی شہریوں کو ایران کے حوالے کر دیا ہے،جس کے بدلے میں ایران نے مور گلبرٹ کو رہا کیا ہے۔
تاہم تھائی لینڈ کے حکام نے اسے قیدیوں کا تبادلہ قرار دینے سے انکار کیا ہے۔ تھائی لینڈ میں قید تین ایرانی شہریوں پر اسرائیلی سفارت کاروں کو ناکام بم حملے کا نشانہ بنانے کا الزام تھا۔
اس سال کے آغاز پر تہران کی جیل سے چوری چھپے نکلنے والے خطوط میں، مور گلبرٹ نے لکھا تھا کہ وہ کبھی بھی جاسوس نہیں رہیں اور انہیں اپنی دماغی صحت کے حوالے سے تشویش ہے۔
مور گلبرٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اب بھی ایران کے ہمدرد، فیاض اور بہادر عوام کیلئے پیار اور تحسین کے جذبات محسوس کرتی ہیں۔ ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ ان تمام ناانصافیوں کے باوجود، جن کا انہیں سامنا کرنا پڑا، وہ ملے جلے احساسات کے ساتھ اس ملک سے جا رہی ہیں۔
انہوں نے اپنی رہائی میں مدد کیلئے آسٹریلوی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا۔
آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ موریسن کا کہنا تھا کہ ان کی رہائی کا طویل عرصے سے انتظار تھا۔
سکاٹ موریسن کا کہنا تھا کہ ہم ان کی رہائی پر بہت خوش ہیں اور یقینا وہ بھی بہت پر جوش ہوں گی۔ وہ آسٹریلیا واپس آ رہی ہیں ۔وہ اس وقت آسٹریلوی عہدیداروں کے ساتھ ہیں، جو انہیں واپس آسٹریلیا بھیجنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔موریسن کا کہنا تھا کہ وہ بہت مصائب سے گزری ہیں، اور آسٹریلیا نے ہمیشہ ان کی گرفتاری اور سزا کو مسترد کیا ہے۔
ایران نے حالیہ برسوں میں متعدد غیر ملکی شہریوں، ایران اور کسی دوسرے ملک کی دوہری شہریت رکھنے والوں میں سے زیادہ تر کو جاسوسی کے الزامات پر گرفتار کیا ہے۔
انسانی حقوق کے گروپ ایران پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ اس طرح کی گرفتاریوں کو دوسرے ملکوں سے مراعات حاصل کرنےکیلئے استعمال کرتا ہے۔