رسائی کے لنکس

امریکہ: سیاہ فام نوجوان کے قتل کے تین ملزمان پر فردِ جرم عائد


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کی ایک عدالت نے ایک 25 سالہ سیاہ فام نوجوان احمد آربری کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار تین سفید فام ملزمان پر قتل اور دیگر الزامات میں فردِ جرم عائد کر دی ہے۔

تینوں ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ریاست جارجیا کے شہر برنز وِک میں رواں برس 23 فروری کو 25 سالہ احمد آربری کو اس وقت فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا جب وہ ایک سفید فام اکثریتی علاقے میں جاگنگ کر رہا تھا۔

پولیس نے ابتداً اس کیس میں کسی کو گرفتار نہیں کیا تھا۔ تاہم قتل کے 10 ہفتے بعد مئی میں آربری کے قتل کے وقت ریکارڈ کی جانے والی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔

اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد امریکہ بھر میں ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ زور پکڑ گیا تھا اور کئی مقامات پر مظاہرے بھی ہوئے تھے جس کے بعد پولیس نے فائرنگ میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کر لیا تھا۔

پولیس کے مطابق 64 سالہ سابق پولیس افسر جارج مِک مائیکل اور اس کے 34 سالہ بیٹے ٹریوس مِک مائیکل کے خلاف قتل کی دفعات عائد کی گئی تھیں۔

دونوں ملزمان کا مؤقف ہے کہ انہیں شک تھا کہ آربری ان کے محلے میں ہونے والی چوریوں میں ملوث تھا۔

عدالت نے قتل کے الزام میں گرفتار تینوں ملزمان پر فردِ جرم عائد کر دی ہے۔
عدالت نے قتل کے الزام میں گرفتار تینوں ملزمان پر فردِ جرم عائد کر دی ہے۔

ملزمان کے بقول انہوں نے آربری کو محلے میں دوڑتے دیکھا تو وہ اس کے پیچھے گئے اور اسے پکڑنے کی کوشش کی۔ ملزمان کے بقول آربری کی جانب سے مزاحمت پر انہیں اپنے دفاع میں فائرنگ کرنا پڑی تھی۔

تاہم احمد آربری کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ مقتول واردات کے وقت جاگنگ کر رہا تھا اور وہ اکثر اسی علاقے میں جاگنگ کرتا تھا جہاں اسے قتل کیا گیا۔

بعد ازاں پولیس نے ولیم روڈی برائن جونیئر نامی ایک 50 سالہ شخص کو بھی حراست میں لے لیا تھا جس نے آبری کے قتل کی ویڈیو بنائی تھی۔ پولیس نے برائن جونیئر پر بھی قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔

بدھ کو ریاست جارجیا کی ایک عدالت میں جیوری نے تینوں ملزمان پر عائد کیے جانے والے تمام نو الزامات میں فردِ جرم عائد کر دی ہے۔ تینوں ملزمان کو جیل بھیج دیا گیا ہے اور انہیں ضمانت پر رہائی بھی نہیں ملے گی۔

مقدمے کے تیسرے ملزم برائن جونیئر کے وکیل نے فردِ جرم عائد کیے جانے کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا مؤکل صرف قتل کی اس واردات کا عینی شاہد تھا اور اس نے تحقیقات میں حکام کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے۔

احمد آربری کے اہلِ خانہ کے وکیل لی میرٹ نے کہا ہے کہ ملزمان کے خلاف جن دفعات میں فردِ جرم عائد کی گئی ہے، ان کے تحت ملزمان کو موت کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔

لیکن استغاثہ نے اب تک عدالت سے ملزمان کو سزائے موت دینے کی استدعا کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔

استغاثہ کے وکیل جویِٹ ہومز نے ملزمان پر فردِ جرم عائد کرنے کے جیوری کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ احمد آربری، ان کے لواحقین اور پوری کمیونٹی کے لیے انصاف کے حصول کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ میں گزشتہ ماہ ایک اور سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی پولیس اہلکاروں کی تحویل میں ہلاکت کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران احمد آربری سمیت دیگر سیاہ فام افراد کے قاتلوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کا مطالبہ بھی مسلسل دہرایا جا رہا ہے۔

کئی حلقوں کا کہنا ہے کہ احمد آربری کو بھی دیگر افراد کی طرح اس کی رنگت کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا اور یہ واردات امریکہ میں سیاہ فاموں کے ساتھ برتی جانے والی نسلی منافرت کی ایک مثال ہے۔

XS
SM
MD
LG