رسائی کے لنکس

پشاور میں غیرت کے نام پر دو بہنوں سمیت تین خواتین قتل


تین خواتین کو قتل کرنے کا واقعہ پشاور کے نواحی علاقے داؤد زئی میں جمعرات کی شام پیش آیا۔(فائل فوٹو)
تین خواتین کو قتل کرنے کا واقعہ پشاور کے نواحی علاقے داؤد زئی میں جمعرات کی شام پیش آیا۔(فائل فوٹو)

پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا میں غیرت کے نام پر دو بہنوں اور ان کی ایک دوست کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا ہے۔ پولیس نے دونوں بہنوں کے بھائی اور اس کے ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔البتہ ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

تین خواتین کو قتل کرنے کا واقعہ پشاور کے نواحی علاقے داؤد زئی میں جمعرات کی شام پیش آیا۔ پولیس نے ابتدائی طور پر جاری ایک بیان میں وجہ عناد غیرت کے نام پر قتل بتایا ہے۔

پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دونوں لڑکیوں کی ایک شخص سے دوستی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ تہرے قتل کی اس واردات میں ملوث ملزمان فرار ہوچکے ہیں، جن کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔ پولیس اہلکاروں نے جائے وقوعہ سے خالی خول اور دیگر اہم شواہد اکٹھے کر لیے ہیں جب کہ پوسٹ مارٹم کے بعد لاشوں کو ورثا کے حوالے کر دیا ہے۔

اعداد و شمار کیا بتاتے ہیں؟

پشاور میں انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کے ایک عہدے دار شاہد ملک نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ رواں سال اب تک خیبرپختونخوا میں غیرت کے نام پر قتل کے 52 واقعات ہوچکے ہیں جس میں مجموعی طور پر 29 خواتین اور 23 مردوں کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔

دوسری جانب اسٹیٹ آف ہیومن رائٹس کی رپورٹ برائے 2021 کے مطابق ملک بھر میں سالانہ ایک ہزار خواتین کو مختلف الزامات کی بنیاد پر قتل کیا جاتا ہے۔ جن میں اکثریت کو غیرت کے نام پر قتل کیا جاتا ہے۔

خواتین کے فلاح و بہبود کے لیے سرگرم عورت فاؤنڈیشن کے پشاور کی عہدیدار صائمہ منیر نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر غیرت کے نام پر خیبر پختونخوا میں سالانہ لگ بھگ 70 خواتین کو قتل کیا جاتا ہے۔

عورت فاونڈیشن کی ایک رپورٹ ک میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ گیارہ سال کے عرصے میں 2021 کے اواخر تک تقریباً ساڑھے 4 ہزار خواتین کو ملک بھر میں تشدد سے ہلاک کیا گیا ۔ البتہ سرکاری طور پر ان اعداد و شمار کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

رپورٹس کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران غیرت کے نام پر قتل کے 54 واقعات میں مجموعی طور پر 54 افراد ہلاک ہوئے۔ جن میں 38 خواتین اور 16 مرد شامل ہیں۔

انگریزی روزمانہ 'دی نیوز' کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں میں خیبرپختونخوا میں غیرت کے نام پر قتل کے سب سے زیادہ واقعات سال 2017 میں ہوئے، جس میں 98 واقعات میں 138 افراد ہلاک ہوئے۔ ان افراد میں 82 خواتین اور 56 مرد شامل تھے۔

کیا خواتین کو سب سے زیادہ خطرہ اپنے ہی گھر میں ہوتا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:04 0:00

پولیس حکام اور وکلا کا مؤقف ہے کہ غیرت کے نام پر قتل کی وارداتوں میں مدعیان رشتے دار ہوتے ہیں ، جو بعد میں افہام و تفہیم سے ملزمان کو عدالتوں سے رہائی دلانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

ان کے بقول چند سال قبل اس قسم کے واقعات میں مقدمات ریاست کی مدعیت میں درج کیے جاتے تھے مگر استغاثہ کی جانب سے مقدمات میں سقم سے ملزمان ہی کو فائدہ پہنچتاہے۔

عورت فاؤنڈیشن کی صائمہ منیر کہتی ہیں کہ واقعات بہت زیادہ ہو رہے ہیں، مگر رشتے دار اسے نہ پولیس کو رپورٹ کرتے ہیں اور نہ اسے منظر عام پر لاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غیرت کے نام پر قتل کیے جانے والی خواتین میں سے بعض کی لاشیں دور دراز علاقوں میں پھینک کر انہیں لاوارث بھی قرار دے دیا جاتا ہے۔

XS
SM
MD
LG