پاکستان ریلوے پولیس نے تیز گام ٹرین میں ڈانس پارٹی کرانے کے الزام میں ٹرین مینیجر سمیت دو افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
ریلوے پولیس کی جانب سے کی گئی ٹویٹ میں بتایا گیا ہے کہ تیز گام واقعے میں ملوث ملزمان ٹرین مینیجر رانا اظہر اور ڈائننگ کار مینیجر ارسلان کو گرفتار کر کے تفتیش کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا جا سکتا تھا کہ تیز گام ٹرین کی ڈائننگ کار میں ڈانس پارٹی جاری ہے اور ٹرین عملے کے اراکین بھی وہاں موجود ہیں۔ ایک اور ٹرین سرسید ایکسپریس میں بھی اسی نوعیت کی ڈانس پارٹی کی اطلاعات ہیں۔ دونوں ٹرینوں کا ٹھیکہ پاکستان ریلوے نے نجی شعبے کو دے رکھا ہے جن کے حکام کو اس بابت شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔
کراچی اور راولپنڈی کے درمیان چلنے والی سرسید ایکسپریس اور تیز گام دونوں مسافر ریل گاڑیاں ہیں جو پاکستان ریلوے کی ملکیت ہیں۔ ریلوے حکام نے ادارے کا خسارہ کم کرنے کے لیے انہیں نجی شعبے کو ٹھیکے پر دے رکھا ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے حکام کو ذمے داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا جس کے بعد پاکستان ریلوے کے شعبہ مارکیٹنگ کی جانب سے نجی کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے۔
ترجمان ریلوے کے مطابق یہ واقعہ 14 اگست کی شب ڈائننگ کار میں ہوا جس میں مسافر موجود نہیں ہوتے۔ ترجمان کے مطابق ریلوے انتظامیہ کی مدعیت میں واقعے کے ذمہ داران کے خلاف متعلقہ تھانہ میں مقدمہ درج کرا دیا گیا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پاکستان ریلوے اعجاز شاہ نے کہا کہ مذکورہ واقعہ کے بعد چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ریلوے کی ہدایات پر انکوائری کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ میں ملوث کسی ملازم کا تعلق پاکستان ریلویز سے نہیں ہے۔ ڈائننگ کار میں موجود عملہ پرائیویٹ آپریٹر کی طرف سے بھرتی کیا گیا۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات سے ریلوے کی ساکھ بری طرح متاثر ہوتی ہے کیوں کہ ریل گاڑیوں میں زیادہ تر فیملیز سفر کر تی ہیں۔
پاکستان ریلوے کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تیز گام میں ڈانس پارٹی کے دوران منشیات اور شراب کی بوتلوں کی موجودگی کے بھی شواہد ملے ہیں۔
واضح رہے کہ چند ماہ قبل ایک مسافر ریل گاڑی میں چلتی ٹرین میں ایک مسافر خاتون کے ساتھ مبینہ زیادتی کی خبریں سامنے آئیں تھیں جس پر ریلوے حکام نے مقدمہ درج کر کے ملازمین کے خلاف کارروائی کی تھی ۔
تیز گام واقعے پر پرائیویٹ آپریٹر کمپنی کے جنرل مینیجر کرنل (ر) ودیع نے ایک بیان میں بتایا کہ اس واقعے میں ملوث اہلکاروں کو اُنہوں نے خود پاکستان ریلوے کے حوالے کیا ہے۔
سرسید ایکسپریس کے حکام سے بھی مؤقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا، تاہم ان کی جانب سےکوئی ردِعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔