واشنگٹن —
چین میں تعینات امریکی سفیر، گیری لوک نے تبت کا سہ روزہ دورہ مکمل کرلیا ہے، جہاں اُنھوں نے مقامی عہدے داروں اور علاقائی دارالحکومت لہاسا میں بودھ مت کی خانقاہوں کے چند سرکردہ بھکشوؤں سے ملاقات کی ہے۔
محکمہٴخارجہ کے ایک ترجمان، پیٹرک وینٹریل نے جمعے کے دِن واشنگٹن میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ سفیر نے وہاں کے سیاسی راہنماؤں پر زور دیا کہ وہ تبت کی زبان، ثقافت اور مذہب کا تحفظ کریں، اور خود سوزی کے واقعات پر امریکی تشویش کا اظہار کیا۔
چین کی طرف سے تبتیوں کے حقوق پامال کرنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے، گذشتہ برسوں کے دوران 100سے زائد تبتیوں نے اپنے آپ کو نذرِ آتش کر دیا۔
بیجنگ میں امریکی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ 2010ء کے بعد کسی امریکی سفیر کا تبت کا یہ پہلا دورہ تھا۔
وینٹریل نے بتایا کہ امریکہ لہاسا میں اپنا قونصل خانہ قائم کرنے کی کوششیں جاری رکھے گا۔
دریں اثنا، لندن میں قائم ’فری تبت‘ نامی حقوق ِانسانی کے گروپ نے تصدیق کی ہے کہ حکومتِ چین نے تبت کی چند خانقاہوں کو اِس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ جلا وطن روحانی راہنما، دلائی لاما کی تصاویر آویزاں کر سکتے ہیں۔
حکومت نے دلائی لاما پر اِس نیم خودمختار صوبے میں بغاوت پر اُکسانے کا الزام لگایا ہے۔
’فری تبت‘ کے ترجمان، الیسٹئر کیوری نے جمعے کے روز ’وائس آف امریکہ‘ سے اِس بات کی تصدیق کی کہ کم از کم ایک بودھ خانقاہ ایسی ہے جِس نے دلائی لاما کی تصویر آویزاں کی ہے۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ حالیہ رپورٹوں کے برخلاف ایسا اور کوئی عندیہ نہیں کہ حکومتِ چین نے دلائی لاما کے خلاف اپنی پالیسی میں نرمی کی ہے۔
کیوری نے امریکی سفیر کی طرف سے تبت کے دورے کو ’اہمیت‘ کا حامل قرار دیا۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ مزید پیش رفت ضروری ہے۔
محکمہٴخارجہ کے ایک ترجمان، پیٹرک وینٹریل نے جمعے کے دِن واشنگٹن میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ سفیر نے وہاں کے سیاسی راہنماؤں پر زور دیا کہ وہ تبت کی زبان، ثقافت اور مذہب کا تحفظ کریں، اور خود سوزی کے واقعات پر امریکی تشویش کا اظہار کیا۔
چین کی طرف سے تبتیوں کے حقوق پامال کرنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے، گذشتہ برسوں کے دوران 100سے زائد تبتیوں نے اپنے آپ کو نذرِ آتش کر دیا۔
بیجنگ میں امریکی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ 2010ء کے بعد کسی امریکی سفیر کا تبت کا یہ پہلا دورہ تھا۔
وینٹریل نے بتایا کہ امریکہ لہاسا میں اپنا قونصل خانہ قائم کرنے کی کوششیں جاری رکھے گا۔
دریں اثنا، لندن میں قائم ’فری تبت‘ نامی حقوق ِانسانی کے گروپ نے تصدیق کی ہے کہ حکومتِ چین نے تبت کی چند خانقاہوں کو اِس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ جلا وطن روحانی راہنما، دلائی لاما کی تصاویر آویزاں کر سکتے ہیں۔
حکومت نے دلائی لاما پر اِس نیم خودمختار صوبے میں بغاوت پر اُکسانے کا الزام لگایا ہے۔
’فری تبت‘ کے ترجمان، الیسٹئر کیوری نے جمعے کے روز ’وائس آف امریکہ‘ سے اِس بات کی تصدیق کی کہ کم از کم ایک بودھ خانقاہ ایسی ہے جِس نے دلائی لاما کی تصویر آویزاں کی ہے۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ حالیہ رپورٹوں کے برخلاف ایسا اور کوئی عندیہ نہیں کہ حکومتِ چین نے دلائی لاما کے خلاف اپنی پالیسی میں نرمی کی ہے۔
کیوری نے امریکی سفیر کی طرف سے تبت کے دورے کو ’اہمیت‘ کا حامل قرار دیا۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ مزید پیش رفت ضروری ہے۔