امریکہ کے وزیرِ خارجہ ریکس ٹلرسن رواں ہفتے چین کا دورہ کریں گے جہاں وہ شمالی کوریا کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی اور ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ دورۂ چین پر چینی حکام کے ساتھ بات چیت کریں گے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان ہیتھر نوارٹ نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ٹلرسن جمعرات کو بیجنگ پہنچیں گے جہاں وہ اتوار تک قیام کریں گے۔
اپنے چار روزہ دورے کے دوران امریکی وزیرِ خارجہ چین کی قیادت کے ساتھ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نومبر میں ہونے والے دورۂ چین کی تفصیلات طے کرنے کے علاوہ جزیرہ نما کوریا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور باہمی تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافے پر گفتگو کریں گے۔
رواں سال وزیرِ خارجہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ریکس ٹلرسن کا چین کا یہ دوسرا دورہ ہوگا۔ اس سے قبل انہوں نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے چند ہفتوں بعد مارچ میں چین کا دورہ کیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سخت بیانات کے برعکس ریکس ٹلرسن بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ شمالی کوریا کے ساتھ تنازع سفارت کاری اور بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔
ریکس ٹلرسن واضح کرچکے ہیں کہ امریکہ شمالی کوریا کی حکومت کا تختہ الٹنا چاہتا ہے اور نہ ہی وہ کم جونگ ان کے اقتدار کے خاتمے کے لیے کوئی کارروائی کر رہا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے ساتھ امریکہ کے تنازع کے حل میں چین اور روس بنیادی کردار ادا کرسکتے ہیں اور امریکی حکومت ان دونوں ممالک کو اس بحران میں زیادہ سرگرم کردار ادا کرنے پر آمادہ کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔
پیر کو بیجنگ میں صحافیوں گفتگو کرتے ہوئے چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لو کانگ نے کہا تھا کہ اگر جزیرہ نما کوریا میں کوئی جنگ ہوئی تو یہ کسی کی فتح نہیں ہوگی۔
چین شمالی کوریا کا قریب ترین اتحادی اور سب سے بڑا تجاری شراکت دار ہے جو ماضی میں اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی فورمز پر شمالی کوریا کی حکومت کی حمایت کرتا رہا ہے۔
لیکن حال ہی میں شمالی کوریا کے مسلسل میزائل تجربات اور رواں ماہ چھٹے جوہری تجربے کے بعد بظاہر ایسا لگتا ہے کہ چین کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہورہا ہے اور چینی حکومت بھی پیانگ یانگ پر دباؤ بڑھا رہی ہے۔