امریکہ کے وزیرِ خارجہ ریکس ٹیلرسن نے نئی دہلی میں بھارتی قیادت سے ملاقات کی ہے جس میں دہشت گردی، علاقائی سلامتی اور افغانستان میں بھارت کے کردار سمیت دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔
بھارتی وزیر خارجہ سشما سواج اور ریکس ٹیلرسن کی ملاقات کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے جس میں دونوں ملکوں نے دہشت گردی کے خلاف متحد ہو کر کام کرنے پر زور دیا ہے۔
بیان میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت امریکہ کا ایک فطری حلیف ہے اور دونوں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر سرگرم دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرے۔
ان کے بقول پاکستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیمیں وہاں کی حکومت کے استحکام اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور بہت سے گروپوں کو پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں حاصل ہیں۔
ریکس ٹلرسن نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کو ان توقعات کے بارے میں بتایا ہے جو امریکہ نے دہشت گردی مخالف کارروائی کے سلسلے میں اس سے لگا رکھی ہیں۔
انھوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھارت کے کردار کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں امریکہ بھارت کے دوش بدوش کھڑا ہے اور دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے افغانستان کی تعمیر و ترقی میں بھارت کے کردار کا بھی اعتراف کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ بھارتی افواج کو جدید بنانے کے لیے اپنی بہترین ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
ٹلرسن نے کہا کہ ان کا ملک ایف-16 اور ایف-18 جنگی طیاروں کے سودے کے لیے بھارت کے ساتھ مذاکرات کا منتظر ہے۔
بیان میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ انہوں نے امریکی ہم منصب کے ساتھ دہشت گردی کے مسئلے پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا جو ان کے بقول پوری دنیا کے لیے بہت بڑے خطرے کی شکل میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ بات چیت میں افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کو موثر انداز میں نافذ کرنے پر بھی غور کیا تاکہ وہ نتیجہ خیز ثابت ہو سکیں۔
سشما سوراج کے مطابق بھارت نے افغانستان میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر گہری تشویش ظاہر کی ہے اور ان حملوں سے پتا چلتا ہے کہ آج بھی دہشت گردوں کو پناہ دینے والے عناصر موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بات چیت میں دونوں وزرائے خارجہ اس بات پر متفق تھے کہ اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہیے کہ کوئی بھی ملک دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم نہ کر سکے اور جو ملک دہشت گردی کی اعانت کرتے ہیں انھیں ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔
سشما سوراج نے یہ بھی کہا کہ حالیہ دنوں میں بھارت اور امریکہ کے دفاعی اور اسٹریٹجک تعلقات مزید گہرے ہوئے ہیں۔
انھوں نے اعلان کیا کہ افغانستان کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کے لیے اس سال کے اواخر میں بھارت، امریکہ اور افغانستان کا مشترکہ اجلاس ہوگا۔
انھوں نے امریکی وزیرِ خارجہ کے ساتھ گفتگو میں بھارتی شہریوں کے لیے امریکہ کے 'ایچ ون بی' ویزا کا معاملہ بھی اٹھایا۔
خیال رہے کہ بھارت آنے سے قبل ریکس ٹیلرسن نے پاکستان میں قیام کیا تھا جہاں انہوں نے اعلیٰ پاکستانی حکام سے ملاقات کی تھی۔