سال 2023 کرکٹ کے لیے تو یادگار رہا۔ لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے ملا جلا رہا۔ 2023 میں ایشیا کپ، ورلڈ کپ اور ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل کھیلا گیا جس میں سے کسی ایک کے بھی فائنل میں پاکستان نے جگہ نہیں بنائی۔
البتہ گزرا سال آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے یادگار ترین برسوں میں سے ایک ہوگا جس میں انہوں نے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے ساتھ ساتھ ورلڈ کپ کرکٹ کا ٹائٹل جیت کر دو فارمیٹ میں اپنی بالادستی قائم کی۔
سال 2023 سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ آسٹریلیا نے کھیلے بھی اور سب سے زیادہ میچز بھی جیتے۔ اس کامیابی میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل بھی شامل ہے جس میں پیٹ کمنز کی قیادت میں آسٹریلیا نے بھارت کو 209 رنز سے شکست دی تھی۔
اس کے برعکس پاکستان نے صرف پانچ ٹیسٹ کھیلے جس میں سے دو میچ جیتے اور دو میں اسے شکست ہوئی۔ سری لنکا میں ہونے والی سیریز میں پاکستان نے دو صفر سے کامیابی حاصل کی تو آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز میں کے دو میچز میں انہیں ناکامی ہوئی۔
ون ڈے کرکٹ کی نمبر ون ٹیم
پاکستانی بلے باز بابر اعظم آئی سی سی کی ورلڈ رینکنگ میں بدستور تینوں فارمیٹ کے ٹاپ فائیو کھلاڑیوں میں تو رہے۔ لیکن ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی کارکردگی متاثر نہ کرسکی۔
وہ اس سال ٹیسٹ کرکٹ میں 50 رنز کا ہندسہ ایک بار بھی عبور کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے۔
میلبرن ٹیسٹ میں ایک موقع پر لگ رہا تھا کہ وہ ففٹی بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ لیکن 41 رنز پر آؤٹ ہونے کے بعد وہ ایسا کرنے سے قاصر رہے۔
ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے انٹرنیشنل میں ان کی اور پاکستان دونوں کی کارکردگی قدرے بہتر رہی۔
پاکستان نے سال کے آغاز میں نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز کی ہار کا بدلہ ان سے اپریل مئی کے مہینے میں لے لیا جب کہ افغانستان کو تین صفر سے سری لنکا میں کھیلی گئی سیریز میں شکست دی۔
انہی فتوحات کی وجہ سے بابر اعظم کی قیادت میں گرین شرٹس نے آئی سی سی کی ون ڈے انٹرنیشنل رینکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ لیکن اس کے باوجود ایشیا کپ کے فائنل اور ورلڈ کپ کے سیمی فائنل مرحلے میں جگہ نہ بناسکی۔
سری لنکا کے خلاف ایشیا کپ کے اہم میچ میں شکست اور افغانستان کے خلاف ورلڈ کپ میں ناکامی کے بعد بابر اعظم کو تینوں فارمیٹ کی کپتانی سے ہٹادیا گیا اور ٹیسٹ کرکٹ کی قیادت شان مسعود جب کہ ٹی ٹوئنٹی کی کپتانی شاہین شاہ آفریدی کو سونپ دی گئی۔
بابر اعظم نے اگرچہ ٹیسٹ کرکٹ میں صرف 204 رنز بنائے تو ٹی ٹوئنٹی میں بھی صرف 5 میچز میں 119 رنز اسکور کیے جس میں ایک میچ میں ان کی بیٹنگ نہیں آئی اور ایک میں انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف سینچری اسکور کی تھی۔
ون ڈے کرکٹ میں ان کا ریکارڈ متاثر کن تھا۔ 25 ون ڈے میچز میں 1065 رنز بناکر وہ ٹاپ ٹین رنز بنانے والوں میں بھی شامل ہوئے اور گزشتہ دو برس کی طرح 2023 کے آخر میں ون ڈے رینکنگ میں پہلی پوزیشن پر بھی براجمان رہے۔
ٹیسٹ اور ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں پاکستانی بالرز بلے بازوں کی نسبت زیادہ چھائے رہے۔
ٹیسٹ کرکٹ میں لیگ اسپنر ابرار احمد 15، شاہین شاہ آفریدی 14، نسیم شاہ 13 اور عامر جمال 12 وکٹوں کے ساتھ نمایاں رہے۔
جب کہ ون ڈے کرکٹ میں شاہین شاہ آفریدی نے 21 میچز میں 42 اور حارث رؤف نے 22 میچز میں 40 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
نسیم شاہ بھی 11 میچز میں 22 اور وسیم جونیئر 12 میچز میں 19 وکٹوں کے ساتھ اس فہرست میں موجود ہیں۔
آسٹریلیا کی فتوحات
سال 2023 آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز کے لیے کافی اہم رہا کیوں کہ ان کی ٹیم کے لیے یہ ہر لحاظ سے یادگار رہا۔
آسٹریلیا نے 13 میچز میں سے چھ جیتے جب کہ چار میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
آسٹریلیا نے سال کا آغاز جنوبی افریقہ کو ہوم سیریز میں شکست دے کر کیا اور اختتام پاکستان کے خلاف سیریز جیت کر کیا۔
انہوں نے 2023 میں انگلینڈ کے خلاف ایشز سیریز برابر کی جب کہ بھارت کے خلاف سیریز میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کا بدلہ انہوں نے بھارت کو ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں شکست دے کر لے لیا۔
اس کے برعکس پاکستان نے صرف پانچ ٹیسٹ کھیلے ، نیوزی لینڈ کے خلاف سال کے آغاز میں ڈرا میچ کھیلنے کے بعد پاکستان نے سری لنکا میں سیریز جیتی جب کہ آسٹریلیا میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
باقی ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کی بات کی جائے تو بھارت اور انگلینڈ نے آٹھ آٹھ، نیوزی لینڈ نے سات جب کہ سری لنکا اور ویسٹ انڈیز چھ چھ میچز کھیل کر نمایاں رہے۔
عثمان خواجہ کے سب سے زیادہ رنز
ان 12 مہینوں میں سب سے زیادہ رنز آسٹریلوی اوپنر عثمان خواجہ نے اسکور کیے۔
انہوں نے 13 میچز میں 52.6 کی اوسط سے 1210 رنز بنائے جس میں 195 ناٹ آؤٹ ان کا سب سے بڑا اسکور تھا۔
ان کی اس کوشش میں چھ نصف سینچریوں اور تین سینچریوں کا ہاتھ تھا۔
دوسری اور تیسری پوزیشن پر بھی آسٹریلیا کے اسٹیو اسمتھ 929 اور ٹریوس ہیڈ 919 رنز کے ساتھ موجود ہیں۔
وکٹوں کے لحاظ سے بھی آسٹریلیا بالرز سب سے آگے تھے، آف اسپنر نیتھن لائن نے 10 میچز میں 47 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جب کہ ان کے کپتان پیٹ کمنز نے 42 وکٹیں حاصل کیں۔
سب سے زیادہ ون ڈے میچز میں بھارت کامیاب
ون ڈے کرکٹ میں آسٹریلیا نے ورلڈ کپ کی ٹرافی تو جیت لی۔ البتہ سال میں سب سے زیادہ میچز جیتنے میں بھارت سب سے آگے تھا۔
مین ان بلیو نے مجموعی طور پر سال میں 35 میچز کھیلے جس میں انہیں 27 میں کامیابی ہوئی اور صرف سات میچز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جس میں سے ایک ورلڈ کپ کا فائنل بھی شامل تھا۔
جنوبی افریقہ اور سری لنکا 17، 17، اور نیوزی لینڈ 15 فتوحات کے ساتھ بدستور اگلی تین پوزیشن پر موجود ہیں جب کہ پاکستان اور آسٹریلیا نے 2023 میں 14، 14 میچز جیتے۔
ون ڈے میں سب سے زیادہ رنز
ون ڈے کرکٹ میں 10 بلے بازوں نے 1000 سے زائد رنز بنائے جس میں بھارت کے شبمن گل 1584 رنز کے ساتھ سر فہرست ہیں۔
سال میں ایک ہزار رنز کے اس کلب میں بھارت کے وراٹ کوہلی، روہت شرما اور کے ایل راہل کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بابر اعظم اور محمد رضوان، نیوزی لینڈ کے ڈیوڈ مچل اور ول ینگ، سری لنکا کے پتھم نسانکا اور جنوبی افریقہ کے ایڈن مارکرم بھی شامل ہیں۔
بالرز میں بھی بھارت کے کلدیپ یادیو 30 میچوں میں 49 وکٹوں کے ساتھ سرفہرست رہے جب کہ محمد سراج 44، اور محمد شامی 43 وکٹوں کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔
افغانستان کی پاکستان کو ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شکست
سال 2024 ورلڈ کپ کا سال ہوگا۔ اس لیے 2023 میں کھیلے جانے والے میچز سے ایونٹ میں شرکت کرنے والی ٹیموں کو فائنل اسکواڈ منتخب کرنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان کی انٹرنیشنل ٹیم نے 2023 میں صرف 8 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلے جس میں سے اس نے تین جیتے اور چار میں اسے شکست ہوئی۔
پاکستانی شائقین اس سال افغانستان کے ہاتھوں ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شکست کو بھلانے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز پاکستان نے دو دو سے برابر کی۔
پاکستان کی ایک اور کرکٹ ٹیم نے اسی سال چین میں ہونے والے ایشین گیمز میں بھی شرکت کی جس میں ان کھلاڑیوں کو موقع دیا گیا جو نیشنل ٹیم کا حصہ نہیں تھے۔
ان میچز کو انٹرنیشنل اسٹیٹس ملا ہوا تھا۔ لیکن پاکستان نے ان تین میچز میں سے صرف ایک ہی جیتا۔ ہانگ گانگ سے تو پاکستان نے میچ جیت لیا البتہ افغانستان اور بنگلہ دیش نے پاکستان کو شکست دی۔
سال 2023 میں ایسوسی ایٹ ٹیموں اور انٹرنیشنل ٹیموں کے میچز ملا کر مجموعی طور پر 439 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گئے جس میں سب سے زیادہ 29 میچز ایسوسی ایٹ ٹیم یوگینڈا نے جیتے، انہیں 12 مہینے میں صرف چار میچز میں شکست ہوئی۔
انٹرنیشنل ٹیموں میں سب سے زیادہ میچز بھارت نے جیتے۔ انہوں نے مجموعی طور پر 23 میچز کھیلے جس میں سے 15 میں انہیں کامیابی ملی۔
متحدہ عرب امارات کے محمد وسیم 21 میچز میں 806 رنز کے ساتھ اس فارمیٹ کے سب سے کامیاب بلے باز رہے جب کہ یوگینڈا کے الپیش رامجانی 55 وکٹوں کے ساتھ کامیاب ترین بالر رہے۔