سرکار بنام عمران خان، بشریٰ بی بی
سرکار بنام عمران خان، بشریٰ بی بی
یہ پکار عدالتی عملے کی ہے اور بدھ کو اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران یہ پکار اس وقت لگائی گئی جب عمران خان کمرۂ عدالت سے اٹھ کر اپنے کمرے گئے اور پھر واپس نہ آئے۔
صحافی عمران اصغر اور کمرۂ عدالت میں موجود دیگر صحافیوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اڈیالہ جیل میں جج محمد بشیر نے بدھ کو توشہ خانہ کیس کی سماعت کی تو اس موقع پر عمران خان کو پیش کیا گیا۔ تاہم ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سماعت میں شریک نہ ہوئیں۔
عدالتی کارروائی شروع ہوئی تو فاضل جج نے عمران خان کی حاضری لگوائی اور استفسار کیا کہ آپ کا اپنی صفائی میں دفعہ 342 کا بیان کہاں ہے؟
عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ ان کا بیان کمرے میں ہے اور انہیں صرف حاضری کے لیے بلایا گیا ہے۔ جس پر جج محمد بشیر نے سابق وزیرِ اعظم کو کہا کہ آپ فوری طور اپنا بیان جمع کرا دیں اور عدالتی وقت خراب نہ کریں۔
عمران خان نے کہا "آپ کو کیا جلدی ہے، کل بھی مجھے جلدی میں سزا سنائی گئی تھی۔"
گزشتہ روز خصوصی عدالت نے سائفر کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
بدھ کو توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان نے جج محمد بشیر سے کہا کہ ان کے وکلا ابھی عدالت میں موجود نہیں، وہ آجائیں تو انہیں دفعہ 342 کا بیان دکھا کر جمع کرا دیں گے۔
عدالت نے عمران خان سے کہا کہ وہ فوری جائیں اور اپنا بیان لائیں جس پر سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ بیان میں کچھ تبدیلیاں کرنی ہیں۔ جس پر جج نے کہا کہ آپ بیان لے آئیں کمپیوٹر پر ٹائپ کریں، بعد میں رد و بدل بھی کر لیں گے۔
جس کے بعد عمران خان کمرۂ عدالت سے اپنے کمرے کے لیے روانہ ہو گئے جب کہ جج نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کو ہدایت کی کہ وہ عمران خان کے ساتھ جائیں۔
عمران خان کے واپس نہ آنے پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ واپس نہیں آرہے اور کہہ رہے ہیں کہ جب تک وکلا نہیں آتے اس وقت تک عدالت میں نہیں آئیں گے۔
سابق وزیرِ اعظم کے نہ آنے پر جج نے عدالتی اہلکار کو ہدایت کہ وہ کیس ٹائٹل کی آواز لگائے جس کے بعد عدالتی اہلکار برآمدے میں گیا اور آواز لگائی: سرکار بنام عمران خان، بشریٰ بی بی
پکار کے باوجود عمران خان کمرۂ عدالت میں نہ آئے تو عدالت نے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سنانا شروع کر دیا۔
عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید اور 78 کروڑ 70 لاکھ روپے فی کس جرمانے کی سزا سنائی۔
عدالت نے عمران خان کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 10 سال کے لیے نااہل بھی قرار دیا ہے۔
عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے توشہ خانہ سے قیمتی تحائف وصول کر کے ان کی فروخت سے حاصل رقم اثاثوں میں ظاہر نہیں کی تھی۔
سابق وزیرِ اعظم کو سزا ایسے موقع پر سنائی گئی ہے جب عام انتخابات میں آٹھ روز باقی رہ گئے ہیں اور ان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
فورم