رسائی کے لنکس

ایران سے 'ٹرمپ معاہدے' کے لیے تیار ہوں: امریکی صدر


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ برطانوی وزیر اعظم کے اس بیان سے اتفاق کرتے ہیں جس میں ان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کو ٹرمپ معاہدے سے تبدیل کر دیا جائے۔

صدر ٹرمپ نے بدھ کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ ہمیں ایران ڈیل کو ٹرمپ ڈیل سے تبدیل کر دینا چاہیے، جس کے لیے میں تیار ہوں۔ تاہم، ایران نے امریکی صدر کی پیش کش مسترد کر دی ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق، برطانوی وزیرِ اعظم صدر ٹرمپ کو عظیم 'ڈیل میکر' قرار دے چکے ہیں۔ انہوں نے منگل کو امریکی صدر کو کہا کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے باز رہنے کے لیے نیا معاہدہ کر لیں۔

برطانوی وزیر اعظم اس سے قبل بھی اس بات کا اظہار کر چکے ہیں کہ ایران کے ساتھ ہونے والا جوہری معاہدہ ختم کر دیا جائے تو اس کے متبادل کوئی معاہدہ ہونا چاہیے اور نئے معاہدے کو 'ٹرمپ ڈیل' سے بدل دینا چاہیے۔

ایران کے صدر حسن روحانی نے 'ٹرمپ ڈیل' کی پیش کش مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حیران کن پیش کش ہے، صدر ٹرمپ وعدوں کی پاسداری نہیں کرتے۔

بدھ کو مقامی ٹیلی ویژن پر جاری اپنے خطاب میں حسن روحانی نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ 2018 میں معطل کردہ معاہدے پر واپس آئے اور ایران پر عائد کی جانے والی عالمی پابندیاں اٹھائی جائیں۔

ایرانی صدر نے برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ "میں نہیں جانتا کہ لندن میں موجود وزیر اعظم کس طرح یہ سوچتے ہیں کہ جوہری معاہدے کو ایک طرف رکھ کر ٹرمپ منصوبے پر عمل کریں۔"

'2015 کا معاہدہ بہترین سمجھوتہ تھا'

حسن روحانی کا مزید کہنا تھا کہ "اگر آپ غلط قدم اٹھائیں گے تو یہ آپ کے لیے نقصان دہ ہوگا اس لیے درست راستے کا انتخاب کریں اور وہ راستہ جوہرہ معاہدے پر واپس آنے کا ہے۔"

ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف بھارت میں موجود ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 میں ہونے والا جوہری معاہدہ ایک بہترین سمجھوتہ تھا۔

نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جواد ظریف کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں 2015 میں ہونے والا جوہری معاہدہ ان معاہدوں میں سے ہے جن کے بارے میں وہ تصور کر سکتے ہیں۔

بھارتی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے جواد ظریف نے کہا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی انتہائی خطرناک ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب حال ہی میں امریکہ نے ڈرون حملے میں ایران کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کیا ہے، جس کے جواب میں تہران نے عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا۔

ایران کا 2015 کا جوہری معاہدہ

سابق امریکی صدر براک اوباما کے دور میں ایران اور پانچ عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 میں ایک جوہری معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت ایران نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ حساس نوعیت کی سرگرمیوں کو محدود کر دے گا اور جوہری معائنہ کاروں کو ایران میں داخلے کی اجازت دے گا، جس کے جواب میں اُس پر عائد اقتصادی پابندیاں ہٹا لی جائیں گی۔

اس معاہدے میں جرمنی، چین اور روس بھی فریق ہیں۔

صدر ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد اس معاہدے کو نقائص سے بھرپور قرار دیا تھا۔ صدر نے 2018 میں جوہری معاہدے سے نکلنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

XS
SM
MD
LG