امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دہشت گردی کی مالی معاونت بند کرنے کےحوالے سے قطر کی کوششوں کو سراہا ہے، جس حوالے سے اُنھوں نے تقریباً ایک سال قبل خلیج فارس کے ملک پر شدت پسندی کی حمایت میں ’’اعلیٰ سطح‘‘ پر فنڈ فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے۔
ٹرمپ نے یہ بیان وائٹ ہاؤس میں قطر کے امیر تمیم بن حماد الثانی سے ملاقات کے دوران دیا ہے۔
ماضی میں ٹرمپ کی جانب سے قطر پر تنقید کے بعد، قطر نے امریکہ میں اپنی ساکھ بحال کرنے اور اپنے آپ کو قابل بھروسہ اتحادی ثابت کرنے کے لیے ایک جارحانہ مہم چلائی ہے۔
ٹرمپ نے ’اوول آفس‘ میں امیر کو بتایا کہ ’’اب آپ اس بات کے ایک بڑے وکیل بن گئے ہیں، جس بات کو ہم سراہتے ہیں۔ بہت سارے ملک دہشت گردی کی مالی معاونت کرتے رہے ہیں اور ہم اسے بند کرا رہے ہیں۔ یہ معاملہ تیزی کے ساتھ رکنے لگا ہے۔‘‘
ایک برس قبل قطر کے خلاف سخت مؤقف اپناتے ہوئے، ٹرمپ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے مل گئے تھے، یہ کہتے ہوئے کہ قطر کو چاہیئے کہ وہ ایران کے ساتھ تعلقات میں کمی لائے اور دہشت گردی کی مالی معاونت بند کرے۔
ابتدائی طور پر، ٹرمپ نے قطر کی معاشی ناکہ بندی کے لیے کہا تھا۔ لیکن، اُن کے مشیروں نے اُنھیں اس بات پر قائل کیا کہ وہ زیادہ معتدل انداز اپنائیں، چونکہ مشرق وسطیٰ کے امریکی آپریشنز کے سلسلے میں دوحہ سے باہر واقع، العبید فضائی اڈا بڑی حکمت عملی کا حامل ہے۔
امیر نے کہا کہ ’’ہم دہشت گردی کے لیے رقوم فراہم نہیں کرتے۔ ناہی اُن لوگوں کو برداشت کریں گے جو ایسا کریں گے۔ خطے بھر میں دہشت گردی کے لیے رقوم کی فراہمی کے حوالے سے امریکہ کی کوششوں میں تعاون کرتے رہے ہیں‘‘۔
ایک برس پرانا علاقائی بحران، جس میں ہمسایہ ملکوں نے قطر کے ساتھ فضائی، بحری اور زمینی روابط ابھی تک بند رکھے ہیں۔ کئی ماہ سے ٹرمپ انتظامیہ نے اس بحران کے خاتمے کے لیے کوششیں کی ہیں، خاص طور پر اُس وقت جب ثالثی کی قرارداد سے متعلق کوششیں مدھم پڑ گئی تھیں۔