امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ’گوگل‘ کی جانب سے چین کے مدد کرنے کے الزامات کی تحقیقات کرے گی۔
لیکن 'گوگل' نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو ٹوئٹر پر ایک بیان میں ارب پتی بزنس مین اور 'پے پیل' کمپنی کے شریک بانی پیٹر تھیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'گوگل' چین کی خفیہ معاونت کر رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے پیٹر تھیل کی تعریف کرتے ہوئے مزید کہا کہ وہ عظیم اور شان دار شخصیت کے مالک ہیں اور ان سے بہتر اس معاملے کو کوئی نہیں جان سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت اس معاملے کو دیکھے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر بیان سے قبل صحافیوں سے بات چیت کے دوران بھی کہا تھا کہ اگر پیٹر تھیل کے الزامات سچ ہیں تو اس معاملے کو دیکھنے کے لیے اُن کے پاس محکمۂ انصاف سمیت دیگر ادارے موجود ہیں۔
پیٹر تھیل نے الزام عائد کیا تھا کہ 'گوگل' کے چین کے ساتھ تعلقات ہیں اور کمپنی چین کی فوج کے لیے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) اور 'سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) سے کہا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں۔
امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ نے بھی رواں سال مارچ میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران اسی قسم کے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
دوسری جانب 'گوگل' نے ان الزامات پر اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ وہ پہلے بھی واضح کرچکی ہے کہ وہ چین کی فوج کے ساتھ کام نہیں کرتی۔
امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی نے منگل کو 'گوگل' کی 'کونٹینٹ پالیسی' پر سماعت کی تھی۔ سماعت کے دوران کمپنی کے ایک سینئر افسر کرن بھاٹیہ نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ چین میں کسی بھی ٹیکنالوجی کمپنی کے مقابلے میں اُن کی کمپنی بہت کم کام کر رہی ہے۔
انہوں نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی تھی کہ 'گوگل' خفیہ طور پر چین کی حکومت کے لیے کام کر رہی ہے یا اس نے اپنے اصولوں پر آنکھیں بند کرلی ہیں۔
کرن بھاٹیہ نے مزید کہا تھا کہ ان کی کمپنی نے ایسا سرچ انجن بنانے کی کوششیں بھی روک دی ہیں جو چین کے سینسر شپ سے متعلق قوانین کی پاسداری کرے۔ ان کے بقول 'گوگل' اس قسم کی پراڈکٹ تمام فریقین سے مشاورت کے بعد ہی لانچ کرے گا۔
تاہم 'گوگل' کے عہدیدار نے اس سوال کا جواب دینے سے معذرت کرلی تھی کہ آیا ان کی کمپنی چین میں کچھ مواد سینسر کر رہی ہے۔