رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کے رہنما سے بات کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں: ٹرمپ


ڈونلڈ ٹرمپ (فائل فوٹو)
ڈونلڈ ٹرمپ (فائل فوٹو)

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "وہ (چین) ہمارے ملک سے اربوں ڈالر کما رہے ہیں، اربوں، اور ہمیں چین پر اقتصادی سبقت ہے۔ چین یہ مسئلہ ایک ملاقات یا ایک فون کال پر حل کر سکتا ہے۔"

امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کے ممکنہ صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے پیانگ یانگ کے جوہری پروگرام پر بات کرنے کو تیار ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" سے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ "میں ان سے بات کروں گا، مجھے ان سے بات کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں۔"

اگر ٹرمپ امریکہ کے صدر منتخب ہو جاتے ہیں کہ اور اپنی اس بیان پر عملدرآمد کرتے ہیں تو دنیا میں سیاسی و اقتصادی طور پر اس تنہا ریاست کے لیے امریکہ کی پالیسی میں ایک بڑی ڈرامائی تبدیلی ہوگی۔

ٹرمپ نے شمالی کوریا کے اتحادی ملک چین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "میں چین پر بہت زیادہ دباؤ ڈالوں گا کیونکہ اقتصادی طور پر ہمیں چین پر بے پناہ قوت حاصل ہے۔ لوگ اس بات کا احساس نہیں کرتے۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ "وہ (چین) ہمارے ملک سے اربوں ڈالر کما رہے ہیں، اربوں، اور ہمیں چین پر اقتصادی سبقت ہے۔ چین یہ مسئلہ ایک ملاقات یا ایک فون کال پر حل کر سکتا ہے۔"

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ ایسا کیسے ہوگا تو ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "کیونکہ اس (چین) کا شمالی کوریا پر بہت اثرورسوخ ہے۔"

ادھر اطلاعات کے مطابق ڈیموکریٹس کی صف اول کی صدارتی امیدوار ہلری کلنٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے شمالی کوریا سے متعلق بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے برخلاف جوہری اور بیلسٹک میزائل کے تجربات کیے اور اپنے اس پروگرام کو وسعت دینے پر ڈٹا ہوا ہے۔

امریکہ سمیت بین الاقوامی برادری نے اس ملک پر متعدد پابندیاں بھی عائد کر رکھی ہیں جب کہ پیانگ یانگ کا اصرار ہے کہ وہ اپنے دفاع کی خاطر اپنے جوہری اور میزائل پروگرامز کو جاری رکھے گا۔

XS
SM
MD
LG