ریپبلیکن پارٹی کے سرکردہ صدارتی امیدوار، ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ صدر براک اوباما کا دفاع کرنا اُن کی ذمہ داری نہیں ہے، جس سے قبل انتخابی مہم کے دوران ایک مقام پر وہ سوال کرنے والے ایک شخص کو درست کرنے میں ناکام رہے، جس نے صدر کے مذہبی عقائد اور اُن کی شہریت پر سوال اٹھایا۔
انتخابی مہم کے سلسلے میں وہ جمعرات کو نیو ہیمپشائر کی ریاست میں تھے۔ ٹرمپ نے ایک حامی کو چیلنج کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی، جب اجتماع میں موجود ایک رکن نے صدر کو غلط طور پر ’غیر امریکی مسلمان‘ قرار دیا۔
ٹرمپ مسکرائے، اور بولے: ’ہمیں یہ سوال کرنے کی ضرورت ہے۔ یہی اولین سوال ہے‘۔
ہفتے کے روز، ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنا دفاع کیا، جب اُن کی خاموشی پر کافی نکتہ چینی سامنے آچکی تھی۔
بقول اُن کے، ’اخلاقی طور پر، کیا یہ میری ذمہ داری ہے کہ جب بھی کوئی شخص صدر سے متعلق غلط یا متنازع بات کرے، تو میں اُن کا دفاع کروں؟ میں ایسا نہیں سمجھتا۔‘
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ اُنھیں شک ہے کہ ’اگر کسی نے میرے متعلق کوئی نازیبا یا متنازع بیان دیا، تو اوباما میری مدد کو آئیں گے‘۔
ٹرمپ نے، جو ’ریئل اسٹیٹ‘ کے شعبے کے ارب پتی ہیں، اس عشرے کے اوائل میں پیدائش کے سرٹیفکیٹ کا نام نہاد معاملہ اٹھایا تھا، اور کئی بار مطالبہ کیا تھا کہ اوباما یہ ثابت کریں کہ وہ کینیا میں پیدا نہیں ہوئے۔۔۔ جیسا کہ صدر کے کچھ مخالفین غلط طور پر اصرار کرتے رہے ہیں۔