امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کے درمیان جمعرات کے روز طنزیہ کلمات کا تبادلہ ہوا۔ لیکن، وفاقی حکومت کی جزوی بندش کےخاتمے کی کوئی صورت سامنے نہیں آئی، ایسے میں جب شٹ ڈاؤن پانچویں ہفتے میں داخل ہونے والا ہے، جب کہ امریکہ میکسیکو سرحدی دیوار کی تعمیر پر تعطل جاری ہے۔
محکمہٴ دفاع میں تقریر کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ ’’ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں متعدد ڈیموکریٹ سمجھوتا کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن، پلوسی اُنھیں مذاکرات نہیں کرنے دیتیں‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’امید کرتا ہوں کہ ڈیموکریٹ قانون ساز آگے بڑھ کر وہ اقدام کریں گے جو ہمارے ملک کے بہتر ہوگا، اور مضبوط ترین سطح کی سکیورٹی کی سرحد ہمارے ملک کے حق میں بہتر ہے‘‘۔
ڈیموکریٹ اس بات پر بضد ہیں کہ حکومتی کاروبار دوبارہ کھلنے کے بعد ہی وہ زیادہ مؤثر سرحدی سکیورٹی کے اقدامات پر ٹھوس گفتگو کرنے پر تیار ہوں گے، اور یہ کہ سرحدی دیوار غیر مؤثر اور وسائل کا ضیاع ہوگی، جب کہ اس سے امریکہ کا تاثر خراب ہوگا۔
کانگریس کی اعلیٰ سطحی ڈیموکریٹ، پلوسی نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے ’’دیوار کی تعمیر پر زور دینا عیاشی کے مترادف ہے، جس کے ہم متحمل نہیں ہو سکتے‘‘۔
اُنھوں نے مطالبہ کیا کہ ٹرمپ 29 جنوری کو ’اسٹیٹ آف دی یونین‘ کا خطاب مؤخر کریں، جب تک سرکاری رقوم جاری ہونے کا سلسلہ شروع نہیں ہوتا اور شٹ ڈاؤن ختم نہیں کیا جاتا۔
اسپیکر نے کہا کہ ’’ہمیں وہ تاریخ بتائی جائے جب حکومت کو کھولا جائے گا‘‘۔
ادھر، شٹ ڈاؤن کی وجہ سے، ٹرمپ نے پلوسی کے برسلز، مصر اور افغانستان کے مجوزہ دورے کے لیے فوجی طیارے کے استعمال کی اجازت نہیں دی۔
گذشتہ ہفتےلاکھوں وفاقی کارکنوں کو تنخواہ کا چیک نہیں ملا، جب کہ اگلے بھی یہی صورت حال جاری رہے گی۔