امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فائرنگ کے بڑھتے واقعات کی روک تھام کے لیے تجویز دی ہے کہ ان واقعات سے نمٹنے کے لیے ذہنی امراض کے مزید مراکز بنانے کی ضرورت ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو نیو ہمشائر میں انتخابی ریلی سے قبل صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
یاد رہے کہ امریکہ میں چند ہفتوں کے دوران فائرنگ کے مختلف واقعات میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔ ان واقعات کے بعد ملک بھر میں ایک مرتبہ پھر گن کنٹرول قوانین پر بحث ہونے لگی تھی۔
امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' کے مطابق، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گن کنٹرول سے متعلق ایک مباحثے کے دوران کہا کہ ذہنی امراض کے بعض اداروں کی بندش کی وجہ سے ذہنی مریض سڑکوں پر پھر رہے ہیں اور لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس قسم کے واقعات ملک کے لیے خطرے کی علامت ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ فائرنگ کے واقعات کی تمام تر صورت حال کو ہم دیکھ رہے ہیں، ان واقعات میں ملوث افراد ذہنی مریض ہیں۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اُن کے خیال میں ذہنی امراض کے مراکز دوبارہ بنانے کی ضرورت ہے جو اس سے قبل 60 اور 70 کی دہائی میں بند ہو چکے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ذہنی امراض کے مراکز ہمارا موضوع بحث ہونا چاہیے کیوں کہ ہم اِن لوگوں کو سڑکوں پر نہیں چھوڑ سکتے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ وہ گن کنٹرول قوانین کو مزید سخت کرنے کی حمایت کرنے سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ایل پاسو کے وال مارٹ سپر اسٹور میں تین اگست کو پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا گیا تھا اور ابتدائی تحقیقات کو 'مقامی دہشت گردی' کے طور پر دیکھا گیا تھا۔
ملزم نے سپر اسٹور میں فائرنگ سے قبل سوشل میڈیا پر تارکین وطن کے خلاف پوسٹ بھی شیئر کی تھی۔
اس واقعے کے بعد صدارتی انتخاب کی دوڑ میں شامل سینیٹر کوری بوکر نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ سفید فام نسل پرستی مقامی دہشت گردی ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو لازماً اس پر بات کرنی چاہیے اور اس کی مذمت کرنی چاہیے۔