پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یکم جنوری سے متعلق ٹویٹ سمجھ سے بالاتر ہیں۔ امریکی سفارتخانہ اس ٹویٹ کی وضاحت کرے۔
کراچی کے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن میں پاکستان کی خارجہ پالیسی پر لیکچر سے خطاب کرتے ہوئے تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ امریکہ کو افغانستان میں مسائل درپیش ہیں تو اس کا الزام پاکستان پر عائد نہیں کیا جاسکتا۔
سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا امریکہ کی جنوبی ایشیا اور نیشنل سیکیورٹی کی پالیسیز پاکستان کے لئے حوصلہ افزا نہیں, ممکن ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹویٹ بھی اسی پالیسی کا حصہ ہو۔
تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ یکم جنوری کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان ٹویٹ سمجھ سے بالا تر ہے۔ تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ اُس روز ایک ٹویٹ ایران سے متعلق بھی کیا گیا۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ رات کے چار بجے امریکی صدر ان دو ملکوں کے بارے میں سوچ رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا ٹرمپ کی ٹویٹ امریکی پالیسی کا تعین کرتی ہے یا نہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر کی جانب سے یکم جنوری کو سماجی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سال 2018 کی پہلی ٹویٹ ہی میں کہا تھا کہ پاکستان کو 15 سال میں 33 ارب ڈالرز دئیے گئے لیکن پاکستان نے ہمیں محض دھوکہ دیا۔ اب پاکستان کی مزید معاشی امداد بندکی دی جائے گی۔
تہمینہ جنجوعہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ امریکی سفارتخانہ صدرٹرمپ کے بیان کی وضاحت کرے۔ ہم امریکہ سے بہتر, متوازن اور مثبت تعلقات چاہتے ہیں جس کا اظہار پاکستان کئی بار پہلے بھی کرچکا ہے۔
تہمینہ جنجوعہ کا مزید کہنا تھا کہ چین ایک نئی عالمی قوت کے طور پر ابھرکر سامنے آرہا ہے۔ امریکہ عالمی توازن اپنے حق میں رکھنے کے لئے بھارت کو استعمال کررہا ہے۔
تہمینہ جنجوعہ نے الزام عائد کیا کہ بھارت, پاکستان میں براہ راست اور افغانستان کے ذریعے دہشتگردی کررہا ہے۔ امریکہ کی جانب سے خطے میں بھارت کو سیکیورٹی کا کردار دینے پر پاکستان کو تشویش ہے۔
سیکریٹری خارجہ جنجوعہ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی مسلسل کوششیں کررہا ہے۔ بھارتی نیوی کا جاسوس کلبھوشن یادیو فسانہ نہیں بلکہ حقیقت ثابت ہوچکا ہے۔