اقوام متحدہ میں اپنے پہلے سرکاری اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ عالمی ادارہ بیوروکریسی اور بد انتظامی کی وجہ سے اپنی بھر پور صلاحیت تک نہیں پہنچ رہا ۔
پیر کے روز 120 سے زیادہ ملکوں کے راہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر ٹرمپ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینٹونیو گوٹریس کی جانب سے عالمی ادارے کو جدید بنانے کی ان کی کوششوں پر انہیں سراہا ۔
مسٹر گوٹریس نے کہاکہ اقوام متحدہ کے پرانے طرز کے ضابطہ کار اور غیر مربوط ڈھانچے اس کی اثر انگیزی کو متاثر کر رہے ہیں ۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آغاز سے ایک روز قبل گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رکن ملکوں پر زور دیا کہ وہ ماضی کے ان طریقوں کو چھوڑ دیں جو کار گر نہیں ہو رہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگرچہ اقوام متحدہ کے معمول کے بجٹ میں 140 فیصد اضافہ ہو گیا ہے اور سن 2000 سے اس کے عملے کی تعداد دوگنا ہو گئی ہے تاہم ہمیں نتائج اس سرمایہ کاری کے مطابق دکھائی نہیں دے رہے ۔
صدر ٹرمپ نے جو ماضی میں اقوام متحدہ پر تنقید کرتے رہے ہیں، کہا کہ عالمی ادارے کو دنیا بھر کے لوگوں کا اعتماد پھر سے حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے، اقوام متحدہ کو ہر سطح کی انتظامیہ کو جواب دہ بنانے، غیر قانونی کارروائیوں سے مطلع کرنے والے عہدے داروں کو تحفظ دینے اور ضابطہ کار سے زیادہ نتائج پر مرکوز ہونے کی ضرورت ہے ۔
صدر ٹرمپ نے عالمی راہنماؤں پر زور دیا کہ وہ جرا ت مندانہ إصلاحات پر عمل کریں جن سے اقوام متحدہ لوگوں پر زیادہ اور بیوروکریسی پر کم توجہ مرکوز کر سکے گا۔
انہوں نے إصلاحات کے خاکے پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے کام میں شراکت دار ہونے کا عہد کرتے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ اگر ہم مل کر کام کریں اور صحیح معنوں میں جرات مندانہ إصلاحات کی حمایت کریں تو اقوام متحد ہ دنیا میں امن اور ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے پہلے سے زیادہ مضبوط، زیادہ موثر اور زیادہ باقاعدہ اور پہلے سے زیادہ بڑی قوت کے طور پر ابھر کر سامنے آئے گا۔
مسٹر گوٹریس نے کہا کہ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ عالمی برادری کی بہتر خدمت کے لیے ان طریقوں میں تبدیلی لائے جن پر وہ اس وقت عمل کر رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جنسی استحصال اور زیادتیوں کے خاتمے کے لیے واضح تبدیلی کی ایک حکمت عملی شروع کی ہے ۔ہم نے اقوام متحدہ میں جنسی مساوات کے حصول کے لئے، غیر قانونی کارروا ئیوں سے مطلع کرنے والوں کو تحفظ دینے اور دہشت گردی کے انسداد سے متعلق ڈھانچوں کو مضبوط کرنے کے لئے منصوبے شروع کیے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ قیام امن کی اپنی کارروائیوں کے دوران ہم مزاحمت میں پہلے سے زیادہ مضبوط، جوابی کارروائی میں پہلے سے زیادہ تیز اور پہلے سے زیادہ موثر ہوں اور پہلے سے کم اخراجات کریں ۔
اقوام متحدہ کے لیے امریکی سفیر نکی ہیلی نے ان ارکان پر جنہوں نے اقوام متحدہ کی مجموعی اصلاح کی حمایت کے امریکی اعلامیے پر دستخط نہیں کیے ہیں، زور دیا کہ وہ جتنی جلد ممکن ہو دستخط کر دیں
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ ہم إصلاحات کے لیے صحیح معنوں میں ایک عالمی برادری کے طور پر اکٹھے ہو کر تاریخ بنا سکتے ہیں ۔
اب تک اقوام متحدہ کے 193 ارکان میں سے دو تہائی نے إصلاحات کی حمایت کا عہد کیا ہے۔ چین اور روس ان میں شامل نہیں ہیں۔