صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کےروز کہا ہے کہ ’’عام فہم‘‘ حل کا سہارا لے کر پرتشدد واقعات میں بندوق کا استعمال روکا جا سکتا ہے، ایسے میں جب حالیہ دنوں کے دوران حملوں کے واقعات میں متعدد ہلاکتیں واقع ہوئی ہیں۔ تاہم، انھوں نے کہا کہ طاقتور ’نیشنل رائفل ایسو سی ایشن‘ کے خیالات کو زیر غور لانا چاہیے، جو ایک عرصے سے گن کنٹرول کے خلاف رہی ہے۔
گذشتہ اختتام ہفتہ ٹیکساس کے شہر الپاسو اور اوہائیو کے شہر ڈیٹن میں ہونے والے حملوں کے نتیجے میں 31 افراد ہلاک ہوئے، جس سے اسلحہ رکھنے کی پالیسی پر قومی بحث کا پھر سے آغاز ہوگیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ کو ضرورت اس بات کی ہے کہ معنیٰ خیز ’بیک گراؤنڈ چیک‘ پر عمل درآمد ہو، تاکہ ’’بیمار ذہن کے لوگ بندوق نہ رکھ سکیں‘‘۔
وائٹ ہاؤس میں اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے، انھوں نے کہا کہ ’’صاف صاف عرض کروں کہ ہمیں دانشمندانہ قسم کے ’بیک گراؤنڈ چیکس‘ کی ضرورت ہے۔ یہ این آر اے، ریپبلیکن یا ڈیموکریٹ کا سوال نہیں ہے‘‘۔
این آر اے امریکہ کا طاقتور ترین لابیئنگ گروپ ہے جو اکثر ری پبلکین سیاست دانوں کو عطیات دیتا رہتا ہے۔ گروپ عشروں سے گن کنٹرول کی کوششوں کی مخالفت کرتا رہا ہے۔
گروپ کی جانب سے دباؤ کے نتیجے میں ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر گذشتہ سال گن کنٹرول کی کوششوں سے پیچھے ہٹ گئے تھے، حالانکہ فلوریڈا کے شہر پارک لینڈ کے ہائی اسکول میں مہلک فائرنگ کے واقعے میں 17 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ٹرمپ نے جمعے کے روز کہا کہ ماضی میں کانگریس میں بندوق رکھنے پر پابندی عائد کرنے کی متعدد کوششیں ناکام رہی ہیں۔ تاہم، بقول ان کے، ’’صدر ٹرمپ جیسا صدر کبھی نہیں رہا‘‘۔
انھوں نے کہا کہ ’’این آر اے سے میرے بہت ہی اچھے تعلقات ہیں‘‘۔
ایسے میں جب وہ کانگریس میں کوشش کر رہے ہیں کہ ری پبلیکن ارکان نئے اقدام کی حمایت کریں، ٹرمپ کو یہ بات بھی یقینی بنانی ہے کہ اسلحہ رکھنے کے حامی قدامت پسندوں کی حمایت ضائع نہ ہو، جب وہ آئندہ سال دوبارہ انتخاب کی مہم چلائیں گے۔
ٹوئٹر پر انھوں نے لکھا ہے کہ ’’میں دوسری ترمیم کا سب سے بڑا حامی ہوں۔ لیکن، ہمارے ملک کی بہتری اور تحفظ کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ عام فہم چیزیں کرنی ہوں گی جو سبھی کے لیے بہتر ہوں‘‘۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ ’’این آر اے اور دیگر سے گفت و شنید کرتے رہے ہیں، تاکہ ان کے سخت گیر خیالات کی مکمل نمائندگی کی جا سکے اور ان کی حرمت بحال رہے‘‘۔ این آر اے نے جمعرات کو جاری کردہ بیان میں عندیہ دیا ہے کہ وہ اسلحے پر مزید پابندیوں کے خلاف ہے۔
ڈیموکریٹس قانون سازی کے اقدام کے لیے عوامی حمایت کے حصول کی کوشش کر رہے ہیں، جو معاملہ برسہا برس سے نازک نوعیت کا رہا ہے۔
یہ معاملہ ٹرمپ انتظامیہ سے پہلے کا ہے۔ سال 2017ء میں جب انھوں نے صدر کا عہدہ سنبھالا، ٹیکساس کے چرچ میں؛ لوس ویگاس کی محفلِ موسیقی اور فلوریڈا اور ٹیکساس کے ہائی اسکولوں میں حملوں کے واقعات ہوئے۔