امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی انتظامیہ افغانستان میں طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے قریب پہنچ چکی ہے۔ ملک بھر میں ایک ہفتے تک تشدد کی کارروائیوں میں کمی کا سلسلہ ابھی تک بہتر طور پر جاری ہے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بات منگل کو دورہ بھارت مکمل ہونے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ افغان امن سے متعلق ان کی پیشکش کو وسیع حمایت ملی ہے جس پر بھارت سمیت سب خوش ہیں۔
سات روزہ عارضی معاہدے اور طالبان کے ساتھ ممکنہ امن سمجھوتے کے بارے میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’’ہم معاہدے کے خاصے قریب پہنچ چکے ہیں۔ تشدد کی کارروائیوں میں کمی کی شرط کی تکمیل میں دو دن رہ گئے ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے۔‘‘
امریکہ اور طالبان کے رمیان امن معاہدے پر 29 فروری کو قطر کے دارالحکومت میں دستخط ہوں گے۔ اس کے نیتجے میں افغانستان میں موجود تقریباً 13 ہزار امریکی فوجی مرحلہ وار واپس چلے جائیں گے۔
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ 19 برس بعد ہم اپنے جوانوں کو ملک واپس لے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کوشش اپنی فوج کو کم کرکے 8600 تک لانے کی کوشش کررہا ہے۔ اس کے بعد ہم فیصلہ کریں گے کہ حتمی طور پر یہ تعداد کتنی ہونی چاہیے۔
ادھر واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹیگس نے کہا کہ امریکہ افغان صدر اشرف غنی کی دوسری میعاد کے لیے حلف برداری میں فی الحال تاخیر چاہتا ہے ورنہ سیاسی حریفوں کے ساتھ کشمکش کے باعث امن کی کوششیں متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
گزشتہ ہفتے انتخابی کمیشن نے 28 ستمبر کو منعقدہ انتخابات میں اشرف غنی کو کامیاب قرار دیا تھا۔ صدر غنی جمعرات کو دوسری مدت کے لیے عہدہ سنبھالنے کی تقریب منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ان کے سیاسی حریف افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے بھی کامیابی کا دعویٰ کر رکھا ہے اور انہوں نے متوازی حکومت تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان نے انتخابی عمل سے متعلق تشویش کا اظہار کیا اور توقع ظاہر کی اس مسئلے کو آئینی اور قانونی ضابطوں کے مطابق طے کرلیا جائے گا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ افغان امن عمل پایہ تکمیل کو پہنچنے والا ہے۔ امریکہ اس بات کا خواہاں ہے کہ افغانستان کے معاملات آئین اور ضابطوں کے مطابق حل کیے جائیں گے۔
واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران پومپیو نے کہا کہ افغانستان سے متعلق معاملات تحمل، برداشت، حقیقت پسندی اور ایک دوسرے کے احترام کا تقاضا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں افغانستان میں اپنی کامیابیوں پر فخر ہے۔ لیکن ہمارے جنرلوں کی رائے یہی ہے کہ یہ لڑائی فوجی طریقے سے نہیں لڑی جا سکتی۔ اس کے لیے بے انتہا عسکری وسائل درکار ہوں گے۔‘‘
پومپیو کا کہنا تھا کہ تشدد کی کارروائیوں میں ہفتے بھر کی کمی کا عارضی سمجھوتا بہتر انداز میں آگے بڑھ رہا ہے اور امید ہے کہ 19 برس کی یہ لڑائی ختم ہونے کے قریب پہنچ چکی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ 29 فروری کو امن معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے جس کے بعد بین الافغان مذاکرات کی راہ ہموار ہوجائے گی۔