امریکی صدر ڈونالڈ جمعے کی علی الصبح دورہٴ یورپ کے لیے روانہ ہو رہے ہیں، جہاں وہ اور درجنوں دیگر عالمی سربراہان ’آرمزٹائس‘ معاہدے کی صد سالہ تقریبات میں شرکت کریں گے، جس کے نتیجے میں پہلی عالمی جنگ کا خاتمہ ہوا۔
وہ یہ دورہ ایسے وقت کر رہے ہیں جب امریکہ اور اس کے کئی اتحادیوں کے درمیان کشیدگی جاری ہے۔ فرانسیسی صدر امانوئیل مکخواں نے متنبہ کیا ہے کہ اِس وقت جغرافیائی اور سیاسی ماحول اُسی نوعیت کا ہے جو عالمی لڑائیوں سے پہلے کے ادوار سے مماثلت رکھتا ہے۔
اتوار کے روز ’آرمزٹائس‘ معاہدے کی یاد میں منعقد ہونے والی تقریبات سے قبل اس ہفتے، مکخواں نے فرانس کے مشرق اور شمال میں واقع میدان جنگ کی یادگار کا دورہ کیا۔ صدر مکخواں نے یورپ کو درپیش خدشات کے بارے میں انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ براعظم کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنی فوج تشکیل دے۔
مکخواں نے فرانس کے ’یونین ون ریڈیو اسٹیشن‘ کو بتایا کہ ’’ضرورت اِس بات کی ہے کہ ہم چین، روس یہاں تک کہ امریکہ کے خلاف اپنا تحفظ کریں۔ جب میں صدر ٹرمپ کو اسلحہ ترک کرنے کے معاہدے سے باہر نکلنے کا اعلان کرتے ہوئے دیکھتا ہوں، جو سمجھوتا اُس وقت کیا گیا تھا جب 1980ء کی دہائی میں یورپ پر اثرانداز ہونے والا میزائل بحران درپیش تھا، اس کا شکار کون بنے گا؟ یورپ اور اُس کی سلامتی‘‘۔
فرانسیسی اہلکاروں نے کہا ہے کہ حالیہ وسط مدتی انتخابات میں امریکی ایوان نمائندگان میں صدر ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کی ناکامی کا اثر امریکہ کے ساتھ تعلقات پر نہیں پڑے گا۔
امریکی صدر ہفتے کے روز مکخواں سے مذاکرات کریں گے۔
ابھی یہ واضح نہیں آیا ٹرمپ اور اُن کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے مابین ملاقات ہوگی یا نہیں۔
بعدازاں، ڈونالڈ ٹرمپ ’بلوووڈ‘ کا دورہ کریں گے، جو جنگ عظیم یکم کے دوران امریکہ کی جانب سے لڑی گئی سنگین لڑائی کا میدان جنگ تھا۔ اِس لڑائی میں جرمن فوج کے حملے کے نتیجے میں 1800 سے زائد امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔ یہ زیادہ تر معرکہ زور بازو سے لڑا گیا۔ تین ہفتے سے زیادہ عرصے کی اس لڑائی میں امریکی فوجوں نے 26 جون، 1918ء میں بلوووڈ کو فتح کیا۔ تاریخ داں، ژاں مشل اسٹیگ کا کہنا ہے کہ ’’امریکی فوج کی بہادری مثالی تھی‘‘۔