تیونس میں حکومت نے سابق صدر زین العابدین بن علی کی حکمران جماعت آرسی ڈی کے ملک بھر میں تمام دفاتر بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
تیونس کے وزیرداخلہ فرحت راجہی نے ملک میں تشدد اور مظاہروں کے واقعات کے بعد آرسی ڈی کے اراکین کے اکٹھے ہونے اور اس کی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی ہے ۔ اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے مفاد اور سیکیورٹی کی عمومی صورتحال کے پیش نظر یہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
اتوار کو تیونس کے جنوبی شہر قبیلی میں پولیس اور مظاہرین کے دوران جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک ہو گیا۔مظاہرین شہر میں مقامی گورنر کی تقرری کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
اسی طرح ہفتے کو شمال مغربی شہر کیف میں مظاہرین کے ایک پولیس چوکی کو نظر آتش کرنے کے بعد وہاں فوج تعینات کر دی گئی ہے۔ اس واقعہ میں تقریباً ایک ہزار افراد پر مشتعمل ہجوم نے پولیس چوکی پر حملہ کر دیا تھا ۔ پولیس کی جوابی کارروائی سے دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مظاہرین پولیس کے ایک افسر کو معطل کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے جس پر الزام تھا کہ اس نے مبینہ طور پر ایک عورت کو تھپڑمارا تھا۔