لاہور ميں ترک خاندان کو ويزے کي میعاد ختم ہونے کے باوجود پاکستان ميں قيام کرنے پر حکام نے حراست ميں لے ليا ہے۔
ترک خاندان کو صوبہ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں واپڈا ٹاون کے علاقے ستوکتلہ سے حراست ميں ليا گيا ہے۔ جہاں اي ٹو بلاک کے رہائشي اور پاک ترک اسکول کے سابق ڈائريکٹر ميسوت کاچماز، ان کي اہليہ ميرل اور دو بيٹيوں کو سادہ کپڑوں ميں ملبوس افراد نے حراست ميں ليا۔
پولیس کے مطابق مسٹر ميسوت کاچماز اور ميرل سميت چار افراد کو دو سے تين مرتبہ کہا گيا تھا کہ وہ اپنے ويزے کي توسيع کرائيں۔ ويزے کي توسيع نہ ہونے پر انہيں متعلقہ اداروں نے حراست ميں ليا ہے۔
ترک خاندان کو حراست میں لیے جانے پر ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے پاک ترک اسکول کے سابق ڈائريکٹر اور ان کے خاندان کو فوري طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کيا ہے۔
انساني حقوق کمیشن کے رکن آئی اے رحمان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ميسوت کاچماز پاکستان میں یونائیٹڈ نیشن ہائی کمیشن فار رفیوجیز کے تحت رہ رہے تھے اور ان کے کاغذات کے مطابق انہیں پاکستان ميں اس سرٹيفيکيٹ کے تحت نومبر 2017ء کا رہنے کي اجازت ہے۔
ترک خاندان کو حراست میں لیے جانے پر سول سوسائٹی کے رکن عبداللہ ملک نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے کسی کو پسند یا نا پسند پر نہیں نکالا جا سکتا۔ وہ لاہور میں انسانی ہمدردی کے تحت رہ رہے تھے اور اگر حکومت نے انہیں زبردستی نکالا تو وہ اس پر احتجاج کریں گے۔