رسائی کے لنکس

شام اور عراق کو شیرازہ بکھرنے سے بچانا ترکی کی ترجیح: مشیر


انٹرویو میں ترک صدر کی مشیر نے کہا کہ ترکی کے سعودی عرب اور ایران، دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ بقول اُن کے، اس معاملے میں ترکی کی صورت حال منفرد ہے، اور یہ کہ ’’جب بھی ہم اُن کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں، ہم ہمیشہ اتحاد کو فروغ دینے کی بات کرتے ہیں‘‘

بین الاقوامی امور پر ترک صدر کے مشیر کا کہنا ہے کہ شام اور عراق کو ٹکڑے ٹکڑے ہونے سے بچانا ترکی کی اولین ترجیح ہوگی۔

ایک خصوصی انٹرویو میں، ایزی سوسن نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’میرے خیال میں مشرق وسطیٰ کو اب بھی توقع ہے؛ ہم اب بھی اِن ملکوں میں اتحاد پیدا کر سکتے ہیں‘‘۔

ایسے میں جب عراق اور شام داعش کے ساتھ تنازع میں الجھا ہوا ہے اور شام میں خانہ جنگی جاری ہے، ترکی سمجھتا ہے کہ اتحاد کی سوچ کو فروغ دے کر علاقائی اور فرقہ وارانہ مخاصمتیں ختم کی جاسکتی ہیں، جن کا بنیادی طور پر ایران اور سعودی عرب سے تعلق ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’ہمارے سعودی عرب کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، اور ایران کے ساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں‘‘۔ بقول اُن کے، اس معاملے میں ترکی کی صورت حال منفرد ہے، اور یہ کہ ’’جب بھی ہم اُن کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں، ہم ہمیشہ اتحاد کو فروغ دینے کی بات کرتے ہیں‘‘۔

عراق سرحد پر افواج تعینات کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے، ترکی عراق سے ترکمانوں کو لاحق خطرے، نسلی ترک اور سنی اقلیت کو درپیش خدشات پر مبنی مخاصمتوں کی مثال پیش کرتا ہے۔ عراق ترکی پر الزام لگاتا ہے کہ وہ اُس عراقی علاقے کو واپس لینا چاہتا ہے جو عثمانیہ سلطنت کے دوران ترکی کا حصہ ہوا کرتے تھے۔

تاہم، مشیر کا کہنا ہے کہ ترکی کی فوجی موجودگی محض حفظ ما تقدم کے طور پر ہے۔

XS
SM
MD
LG