ترکی میں سیاسی و فوجی راہنما پیر کو ایک اہم ملاقات کر رہے ہیں جس میں وہ سینکڑوں افسران کی حراست کے خلاف چار اعلیٰ ترین فوجی کمانڈروں کے اپنے عہدوں سے احتجاجاً استعفوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورت حال کا جائزہ لیں گے۔
دارالحکومت انقرہ میں منعقدہ اجلاس کی صدارت وزیر اعظم رجب طیب اردگان کریں گے اور توقع کی جا رہی ہے اس میں سپریم ملٹری کونسل جمعہ کو مستعفی ہونے والے ترک افواج کے سربراہ جنرل ازیک کوسانر اور دیگر جرنیلوں کی جگہ دوسرے کمانڈروں کی نامزدگی کرے گی۔
کوسانر اور بری، بحری اور فضائی افواج کے کمانڈروں نے ایک ایسے وقت اپنے عہدوں سے استعفے دیے ہیں جب سیکولر فوج اور اسلام پسند حکومت کے درمیان تناؤ میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
ترکی کے صدر عبداللہ گل نے ہفتہ کو کہا تھا کہ فوجی کمانڈروں کا مستعفی ہونا ’’غیر معمولی‘‘ پیش رفت ہے لیکن اس کی وجہ سے قیادت کا کوئی فقدان پیدا نہیں ہو گا۔
حکومت نے انتہائی قلیل وقت میں جنرل Necdet Ozel کو بری افواج کا سربراہ اور قائم مقام چیف آف جنرل اسٹاف مقرر کر دیا تھا۔
ترک حکام نے حکومت کے خلاف مبینہ سازش کی تحقیقات کے دوران 300 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے، جب کہ 30 جرنیلوں سمیت تقریباً 200 حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی افسران پر بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ الزامات کا سامنا کرنے والے بیشتر فوجیوں کو قید خانوں میں رکھا گیا ہے۔
کوسانر نے اپنے استعفیٰ میں لکھا کہ وہ غیر منصفانہ طور پر حراست میں رکھے جانے والے فوجیوں کے حقوق کا دفاع نہیں کرسکتے ہیں۔